معدے کے مریضوں کے لیے خوشخبری ہے کہ اب نلکیوں اور پیچیدہ ٹیسٹوں کی ضرورت ختم ہوتی جا رہی ہے، کیونکہ چین نے ایک ایسا جدید اے آئی کیپسول تیار کر لیا ہے جو معدے اور آنتوں کا معائنہ صرف ایک کیپسول کے ذریعے مکمل کرے گا۔ یہ کیپسول محض 8 منٹ میں بیماریوں کی تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جبکہ اس کی قیمت 280 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔
چینی ماہرین کے مطابق یہ اے آئی کیپسول پہلے ہی ہزاروں مریضوں پر آزمایا جا چکا ہے، اور اس نے بہترین اور قابلِ اعتماد نتائج فراہم کیے ہیں۔
اسی طرح ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اور حیران کن کارنامہ سامنے آیا ہے۔
امریکا کے شہر ڈیلاس سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ سدھارتھ نندیالا نے آواز کی بنیاد پر دل کی بیماریوں کی تشخیص کرنے والی اے آئی ایپ ‘سرکیڈین اے آئی’ تیار کی ہے، جو صرف 7 سیکنڈ میں امراضِ قلب کا پتا لگا سکتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سدھارتھ دنیا کے کم عمر ترین اے آئی پروفیشنلز میں شمار ہوتے ہیں، جنہیں اوریکل اور اے آر ایم دونوں سے سرٹیفکیشن حاصل ہے۔
ان کی تیار کردہ ایپ جدید الگورتھمز کے ذریعے اسمارٹ فون سے ریکارڈ کی گئی دل کی آوازوں کا تجزیہ کرتی ہے اور فوری تشخیص فراہم کرتی ہے۔
یہ ایپ امریکا میں 15 ہزار سے زائد اور بھارت میں 700 مریضوں پر آزمائی گئی، جس کی درستگی 96 فیصد رہی۔
بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے حال ہی میں سدھارتھ سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ اس کم عمر نوجوان کی غیر معمولی صلاحیت اور انسانیت کے فائدے کے لیے ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے عزم سے بہت متاثر ہیں۔ انہوں نے نوجوان کو مستقبل میں مکمل سرکاری تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
حیدرآباد میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سدھارتھ نندیالا نے بتایا کہ ان کا مقصد اس ٹیکنالوجی کو ان کمیونٹیز تک پہنچانا ہے جہاں طبی سہولیات محدود ہیں، کیونکہ بروقت تشخیص بے شمار جانیں بچا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ لالر مڈل اسکول سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد فی الحال ڈلاس کی ٹیکساس یونیورسٹی میں کمپیوٹر سائنس میں بیچلرز کر رہے ہیں۔