ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے کہا ہے کہ مستقبل میں مصنوعی ذہانت اور روبوٹ انسانوں کے لیے کام کو اختیاری بنا دیں گے، جس کے نتیجے میں پیسہ کم اہم ہو جائے گا اور غربت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے واشنگٹن میں ہونے والے امریکی-سعودی سرمایہ کاری فورم میں کہا کہ مصنوعی ذہانت اور روبوٹک ٹیکنالوجی میں مسلسل ترقی غربت کے خاتمے کا سب سے بڑا حل ثابت ہو سکتی ہے۔
اگلے دس سے بیس سال میں مصنوعی ذہانت اور انسان نما روبوٹ معاشرتی ڈھانچے کو بدل دیں گے۔
مسک نے ٹیسلا کے بنائے جانے والے ہیومانوئڈ روبوٹ ’آپٹیمس‘ کو اس جدت کی نمایاں مثال قرار دیا، جن کی بدولت نہ صرف کام کا بوجھ کم ہوگا بلکہ عالمی معیشت میں بھی کئی گنا اضافہ ممکن ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تبدیلی معاشرے کے بنیادی ڈھانچے کو بدل دے گی، جس میں کام کرنا انسانوں کے لیے ایک اختیار بن جائے گا۔
یعنی لوگ صرف اپنی مرضی سے کام کریں گے، غربت ختم ہو جائے گی، اور پیسہ اتنا اہم یا ضروری نہیں رہے گا۔
مسک کے مطابق کام کا مطلب بدل جائے گا اور یہ آج کے سبزی اگانے یا ویڈیو گیم کھیلنے کی طرح ایک انتخابی سرگرمی بن جائے گا۔