کیا دنیا سے انسان ختم ہونے والے ہیں؟ سائنس کا تہلکہ خیز انکشاف

سائنس کی دنیا میں ایک بار پھر بحث گرم ہو گئی ہے کہ آیا ہزاروں سال بعد انسانوں میں مرد موجود رہیں گے یا نہیں فائل فوٹو سائنس کی دنیا میں ایک بار پھر بحث گرم ہو گئی ہے کہ آیا ہزاروں سال بعد انسانوں میں مرد موجود رہیں گے یا نہیں

سائنس کی دنیا میں ایک بار پھر بحث گرم ہو گئی ہے کہ آیا ہزاروں سال بعد انسانوں میں مرد موجود رہیں گے یا نہیں۔ یہ بحث 2002 میں شروع ہوئی، جب آسٹریلوی ماہرِ ارتقا جینی گریوز نے کہا کہ انسان کا Y کروموسوم آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے۔

Y کروموسوم ایک جینیاتی کوڈ ہے جو طے کرتا ہے کہ بچہ لڑکا ہوگا اور مردانہ خصوصیات فعال ہوں گی۔ گریوز کے مطابق یہ کروموسوم گزشتہ 30 کروڑ سال میں 97 فیصد قدیم جینز کھو چکا ہے اور اگر یہی رفتار جاری رہی تو چند ملین سال بعد یہ مکمل ختم ہو سکتا ہے۔

اگرچہ میڈیا نے اس کو یوں پیش کیا کہ انسانوں میں مرد ختم ہو جائیں گے، لیکن گریوز کا مقصد صرف اس جینیاتی رجحان کی وضاحت تھا۔

سائنسدانوں کے مطابق Y کروموسوم کے ختم ہونے کا امکان ناممکن نہیں۔ کئی جانوروں میں یہ تبدیلی پہلے ہی واقع ہو چکی ہے۔

مثال کے طور پر بعض چوہوں کی اقسام میں Y کروموسوم مکمل غائب ہو چکا ہے اور جنس کا تعین دیگر جینیاتی سلسلوں سے ہوتا ہے۔ اسپائنی چوہوں میں تو نیا کروموسوم جنس تعین کرنے کا کام سنبھال چکا ہے۔

گریوز کے مطابق اگر انسانوں میں بھی کوئی نیا جینیاتی نظام پیدا ہو گیا تو وہ Y کروموسوم کی جگہ لے سکتا ہے، اور ممکن ہے یہ تبدیلی پہلے ہی شروع ہو چکی ہو، مگر ہمیں اس کا علم نہ ہو کیونکہ عام طور پر جنس طے کرنے والے جینز کی جانچ نہیں کی جاتی۔

دوسری طرف، سائنسدانوں کا ایک بڑا گروہ اس خیال سے متفق نہیں۔ مسیچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی ماہرِ ارتقا جین ہیوز کے مطابق Y کروموسوم اب کافی مستحکم ہو چکا ہے اور اس کے بنیادی جینز گزشتہ 2 کروڑ 50 لاکھ سال سے محفوظ ہیں۔

ان کے مطابق Y کروموسوم نے ابتدائی عرصے میں تیزی سے جینز کھوئے، لیکن پھر یہ عمل رک گیا، کیونکہ جو جین باقی رہ گئے وہ پورے جسم کے لیے نہایت اہم ہیں اور قدرت انہیں ضائع ہونے نہیں دیتی۔

تاہم، گریوز اس رائے سے اختلاف کرتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جن جینز کو محفوظ سمجھا جا رہا ہے، وہ بھی کسی وقت کسی دوسرے جینیاتی نظام سے تبدیل ہوسکتے ہیں۔

اُن کے مطابق Y کروموسوم پر کئی جینز کی متعدد کاپیاں موجود ہیں، جن میں سے کچھ شاید فعال بھی نہیں، اور یہ عمل ارتقائی طور پر کمزوری دکھاتا ہے۔

سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ Y کروموسوم ابتدا میں X کروموسوم جیسا تھا، لیکن 20 کروڑ سال قبل جنس کے تعین کا کردار سنبھالنے کے بعد اس نے دوبارہ ترتیب بنانا چھوڑ دیا، جس کے نتیجے میں اس کے زیادہ تر جینز ختم ہوتے گئے۔ آج اس میں صرف تین فیصد جینز باقی ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ عمل سیدھی لائن میں جاری رہا ہو۔

اسی وجہ سے گریوز خود بھی کہتی ہیں کہ ان کا اندازہ ”ابھی کی بات سے لے کر کبھی نہیں“ تک کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2011 میں دونوں سائنس دانوں کے درمیان ایک عوامی مکالمہ ہوا، جہاں ماہرین کی آدھی تعداد نے کہا کہ Y کروموسوم مستحکم ہے جبکہ باقی آدھی نے کہا کہ یہ ختم ہو سکتا ہے۔ بحث آج بھی وہیں کھڑی ہے۔

سوال یہ نہیں کہ اگلے چھ ملین سال میں مرد باقی رہیں گے یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ سائنس اب بھی اس پیچیدہ کروموسوم کے ارتقا کو پوری طرح سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ انسانوں کا مستقبل اس بات سے کہیں پہلے دوسرے بڑے عالمی چیلنجوں سے متاثر ہونے کا امکان رکھتا ہے۔

install suchtv android app on google app store