چین میں 2 بھائی یہ دریافت کرکے دنگ رہ گئے کہ وہ دہائیوں سے جن چٹانوں کو راستے سے گزرنے کے لیے استعمال کر رہے تھے، وہ درحقیقت 19 کروڑ سال پرانے ڈائنا سور کے قدموں کے نشانات پر مبنی فوسلز ہیں۔
چینی سائنسدانوں کی ایک تحقیق میں اس کا انکشاف کیا گیا۔
ان چٹانوں کو صوبہ سیچوان کے گاؤں Wuli میں کچھ سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔
اس کے بعد انکشاف ہوا کہ ان چٹانوں کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی چھپی ہوئی ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق ڈینگ برادرز نامی بھائیوں نے 1998 میں ان چٹانوں پر مرغی کے پنجوں جیسے نشانات دیکھے اور پھر انہیں راستے سے گزرنے کے لیے استعمال کرنے لگے۔
اس گاؤں اور ملحقہ علاقوں کو چینی ڈائنا سورز کا گھر قرار دیا جاتا ہے کیونکہ وہاں سے کافی فوسلز مل چکے ہیں۔
ان بھائیوں نے چٹانوں کو لگ بھگ 2 دہائیوں تک استعمال کیا۔
207 میں جب مقامی سطح میں ڈائنا سورز کے حوالے سے دلچسپی بڑھی تو ایک بھائی کی بیٹی نے ان چٹانوں کی تصاویر آن لائن پوسٹ کیں تاکہ ان پر موجود نشانات کے بارے میں تفصیلات حاصل کرسکے۔
ان تصاویر میں پنجوں کے نشانات موجود تھے اور انہوں نے مقامی ڈائنا سور میوزیم کی توجہ حاصل کرلی۔
ایک ماہ بعد محققین نے تصدیق کی کہ ان چٹانوں پر کروڑوں سال پرانے ڈائنا سور کے قدموں کے نشانات موجود ہیں۔
ڈینگ خاندان کی اجازت کے بعد ان چٹانوں کو تجزیے کے لیے میوزیم میں منتقل کیا گیا۔
حال ہی میں سائنسدانوں نے ان چٹانوں پر کیے جانے والے تجزیے کے نتائج جرنل آف Palaeogeography میں شائع کیے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 8 چٹانوں میں 413 قدموں کے نشانات تھے جو کہ 18 سے 19 کروڑ سال پرانے ہیں۔
محققین کے مطابق زیادہ تر نشانات Eubrontes اور Grallators ڈائنا سورز کے ہیں۔
انہوں نے چٹانوں پر دم رگڑنے کے نشانات بھی دریافت کیے۔