بھارتی وزیر کی حجاب کی بے حرمتی، پاکستان بھر میں احتجاج کا اعلان

بھارت کی ریاست بہار میں ایک سرکاری تقریب کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کے حجاب سے متعلق واقعے پر پاکستان میں احتجاج کا اعلان فائل فوٹو بھارت کی ریاست بہار میں ایک سرکاری تقریب کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کے حجاب سے متعلق واقعے پر پاکستان میں احتجاج کا اعلان

بھارت کی ریاست بہار میں ایک سرکاری تقریب کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کے حجاب سے متعلق واقعے پر پاکستان میں مختلف مذہبی، سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

پاکستان علما کونسل کے سربراہ طاہر اشرفی نے اعلان کیا ہے کہ اس واقعے کے خلاف جمعہ کے روز احتجاج کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں مسلمان اور ان کی عبادت گاہیں محفوظ نہیں رہیں، جس پر عالمی سطح پر توجہ دینا ضروری ہے۔

لاہور میں مختلف مذہبی اور سماجی شخصیات نے بھی اس معاملے پر اظہارِ خیال کیا۔ مسیحی مذہبی رہنما فادر جیمز چنن نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے سنگین سوالات پیدا ہو رہے ہیں، اور حالیہ واقعات اقلیتی برادریوں میں عدم تحفظ کے احساس کو بڑھا رہے ہیں۔

سماجی رہنما ڈاکٹر مجیب ایبل نے کہا کہ اس واقعے کے بعد بھارت کے بارے میں تنقید مزید تیز ہو گئی ہے اور انسانی حقوق کے حوالے سے خدشات سامنے آئے ہیں۔

سکھ رہنما سردار کلیان سنگھ نے بہار کے وزیراعلیٰ کے مبینہ غیر اخلاقی عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات کی کسی بھی معاشرے میں گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو آئینی طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے اور مختلف مذاہب کے ماننے والے اپنے عقائد کے مطابق زندگی گزار سکتے ہیں۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے ایک بیان میں بہار کے وزیراعلیٰ کے اقدام کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

تنظیم کے مطابق ایک سرکاری تقریب کے دوران مسلم خاتون ڈاکٹر کا حجاب زبردستی ہٹانا محض ایک فرد کی توہین نہیں بلکہ انسانی وقار، مذہبی آزادی، خواتین کی ذاتی خودمختاری اور بنیادی انسانی حقوق پر حملہ ہے۔ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ ایسا واقعہ کسی بھی جمہوری اور سیکولر ریاست میں ناقابلِ قبول سمجھا جاتا ہے۔

ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی فوری، شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں اور متاثرہ خاتون ڈاکٹر کو مکمل تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے۔

تنظیم نے یہ بھی کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو مذہبی آزادی کی ممکنہ خلاف ورزی کے معاملے پر بھارت سے وضاحت طلب کرنی چاہیے۔

ادھر بھارت کی جانب سے اس معاملے پر سرکاری ردعمل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے خطے میں مذہبی آزادی، اقلیتوں کے حقوق اور خواتین کے وقار سے متعلق بحث کو ایک بار پھر نمایاں کر دیا ہے، جس پر آنے والے دنوں میں مزید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔

install suchtv android app on google app store