برطانیہ میں پاکستانی اور بنگلا دیشی طلبہ پر پابندی عائد کر دی گئی

برطانیہ کی کم از کم 9 بڑی یونیورسٹیوں نے پاکستانی اور بنگلہ دیشی طلبہ کے لیے داخلے عارضی طور پر روک دیے ہیں فائل فوٹو برطانیہ کی کم از کم 9 بڑی یونیورسٹیوں نے پاکستانی اور بنگلہ دیشی طلبہ کے لیے داخلے عارضی طور پر روک دیے ہیں

برطانیہ کی کم از کم 9 بڑی یونیورسٹیوں نے پاکستانی اور بنگلہ دیشی طلبہ کے لیے داخلے عارضی طور پر روک دیے ہیں۔ یہ فیصلہ برطانوی حکومت کی جانب سے ان ممالک کے طلبہ کے لیے تعلیمی ویزوں کے اجرا کو عارضی طور پر روکنے کے بعد کیا گیا، جیسا کہ فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا۔

حکام کے مطابق یہ اقدام طلبہ کے ویزا کے غلط استعمال اور تعلیمی ویزا حاصل کرنے کے بعد سیاسی پناہ کی درخواستوں میں اضافے کے خدشات کی وجہ سے کیا گیا۔

نئی پالیسی کے تحت صرف ایسے طلبہ کو داخلہ دیا جائے گا جن کا اصل مقصد تعلیم ہو، جبکہ مشکوک درخواستیں مسترد کی جائیں گی۔

موجودہ صورتحال کے مطابق تقریباً 20 فیصد پاکستانی طلبہ کی ویزا درخواستیں مسترد کی جا رہی ہیں۔

برطانیہ میں پاکستانی نژاد طالب علم کی ڈی پورٹیشن روک دی گئی

اسی حوالے سے، برطانیہ میں مقیم 22 سالہ پاکستانی نژاد طالب علم محمد اذہان کی ڈی پورٹیشن روک دی گئی ہے۔ اس پر منشیات کی ترسیل، اسکول سے اخراج، چوری اور کلاس میں چاقو لانے جیسے الزامات تھے۔

تاہم برطانوی ٹربیونل نے اس کی اپیل منظور کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تعلیمی کارناموں کے پیش نظر اسے ملک سے بے دخل نہیں کیا جائے گا۔

حکام کا کہنا ہے کہ تعلیم کے نام پر برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور یونیورسٹیوں کو سخت اسکرونٹی کے بعد ہی طلبا کو داخلہ دینے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

install suchtv android app on google app store