دی لانسیٹ گلوبل ہیلتھ کی تازہ رپورٹ کے مطابق، گردوں کی دائمی بیماری اب دنیا بھر میں اموات کی 10 بڑی وجوہات میں شامل ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 80 کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہیں، مگر زیادہ تر کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ ان کے گردے خراب ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق 1990 سے اب تک گردوں کی بیماری کے کیسز دگنے ہو گئے ہیں، اور صرف 2023 میں اس بیماری کے باعث 14 لاکھ 80 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں چین، بھارت، امریکہ، انڈونیشیا، جاپان، برازیل، پاکستان، بنگلہ دیش، ایران اور ترکی شامل ہیں۔
خطرناک وجوہات
ڈاکٹروں کے مطابق گردوں کی بیماری کی سب سے بڑی وجوہات یہ ہیں:
۔ شوگر یا بلند خون میں شکر
۔ ہائی بلڈ پریشر
۔ موٹاپا
۔ بڑھتی عمر
۔ درجہ حرارت اور ماحولیاتی اثرات
ابتدائی مراحل میں یہ بیماری خاموش رہتی ہے، اکثر افراد کو کوئی علامت محسوس نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے تشخیص تاخیر سے ہوتی ہے۔
وہ علامات جنہیں نظرانداز نہ کریں
۔ جسم میں تھکن یا کمزوری
۔ پیروں یا چہرے پر سوجن
۔ جھاگ دار یا بدبو دار پیشاب
۔ بھوک میں کمی یا متلی
۔ خارش، جلد کا خشک ہونا
۔ سانس پھولنا
۔ غیر ارادی وزن میں کمی
ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر، شوگر اور پیشاب کے ٹیسٹ باقاعدگی سے کروانا بیماری کی بروقت تشخیص کے لیے ضروری ہے، اگر ابتدا میں علاج شروع کیا جائے تو گردے مکمل فیل ہونے سے بچ سکتے ہیں۔
صحت کے ماہرین نے خبردار کہا کہ گردوں کی بیماری خاموش قاتل ہے، اس کا پتہ چلنے تک بہت دیر ہو جاتی ہے۔ وقت پر چیک اپ ہی زندگی بچا سکتا ہے۔