ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں مسلمان ممالک کا قائدانہ کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔
استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس کے شرکا سے خطاب کے دوران رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر قائم رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب کے دوران اس بات پر زور دیا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے اور پھر تعمیرِ نو کا عمل شروع کرنا ہوگا کیونکہ اسرائیلی حکومت اس سب کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی تھی، جس کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتلِ عام کو ختم کرنا ضروری ہے، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔
مزید کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ غزہ پر حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے احتیاط کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔
اس سے قبل نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے استنبول میں غزہ سے متعلق وزارتی اجلاس کے موقع پر ترک ہم منصب حکان فیدان سے ملاقات کے دوران فلسطین کے مسئلے پر مشترکہ طور پر کام جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
یاد رہے کہ استنبول میں آج مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں غزہ کی خودمختاری، اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا اور جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد سمیت خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے اقدامات پر غور متوقع ہے۔