لاہور میں جماعت اسلامی کے تین روزہ اجتماع عام ’بدل دو نظام‘ میں امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے ملک بھر سے آئے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر خودمختار ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دوستی عزت و وقار کے ساتھ ہونی چاہیے، اور امریکا کی غلامی نے ملک کو نقصان پہنچایا، جس کے اثرات بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے موجودہ حالات میں بھی نظر آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ’غزہ منصوبہ‘ کو قبول نہیں کرتی اور پاکستان کو فلسطین پالیسی سے منحرف ہونے والے عالمی فورس کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
ہمارا مطالبہ ہے کہ صرف آزاد اور خودمختار فلسطین کو تسلیم کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کشمیری عوام کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پورا پاکستان کشمیریوں کا بیس کیمپ ہے اور اگر سابق حکمرانوں نے مودی حکومت کے کشمیر پر قبضے کے خلاف آواز بلند کی ہوتی تو موجودہ حالات نہ بنتے۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے حل کے لیے روڈمیپ پر عمل ضروری ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے اعلان کیا کہ عام انتخابات کے اعلان تک جماعت کسی انتخاب میں حصہ نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب ہارس ٹریڈنگ کی حقیقت سمجھ چکے ہیں اور ہر جگہ جماعت اسلامی کی حمایت بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے سندھ میں مزدوروں کے حقوق اور کم از کم اجرت کے مطالبات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محنت کش طبقے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اور یہ تحریک صرف اعداد و شمار کا مسئلہ نہیں بلکہ قوم، خاندان اور صوبے کے مستقبل کا معاملہ ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ دنیا میں ظلم کا نظام ختم ہونا چاہیے اور فلسطین میں انسانیت کے قتل عام کے خلاف آواز بلند کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
جماعت اسلامی ظلم، جبر اور ناانصافی کے خلاف کام کرے گی، لیکن ملک میں تقسیم پیدا نہیں کرے گی۔ پاکستان سب قومیتوں کا ملک ہے اور یہ کسی وڈیرے، جرنیل یا سیاستدان کی جاگیر نہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وقتی پاپولرٹی تباہی لاتی ہے، ہماری اصل طاقت اپنے نظم و ضبط اور اجتماعیت میں ہے، لاہور کے لوگوں نے میزبانی کی، کوئٹہ میں بھی ہم اجتماع کریں گے تو ان شا اللہ وہ بھی اپنی رہائش گاہیں اسی طرح خالی کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں جنریشن زی کی سوچ ایک جیسی ہے، نیپال اور بنگلہ دیش میں حال ہی میں حکومتوں کو گھر بھیجا گیا ہے، پاکستان کے حکمرانوں نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو یاد رکھیں کہ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کو ایئرلفٹ کرنے ہیلی کاپٹر پہنچ گیا تھا، لیکن ایسا نہ ہو کہ عوام آپ کو ایئرپورٹ تک پہنچنے بھی نہ دیں۔
حافظ نعیم نے کہا کہ دنیا میں انفارمیشن کا طوفان ہے، نئی نسل کا کسی ایک معاملے پر فوکس نہیں ہوتا، شکوے کرنے کے بجائے انہیں سکھائیں، اس نسل کو خود سے کاٹ نہیں سکتے، جدید تعلیم دیکر ان بچوں کو ہم خود سے جوڑے رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے معاملات چند لوگوں کے ہاتھوں میں ہیں، انسانیت سسک رہی ہے، ہمیں دین کی سربلندی کے لیے کام کرنا ہے، دین اسلام کاپیغام سب تک پہنچانا ہے، آخری سانس تک کوشش کرنا ہمارا بنیادی بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔
انہوں نے ’زی کنیکٹ پروگرام‘ کا اعلان بھی کیا جو نوجوانوں کے لیے آئی ٹی سمیت جو پروگرامز دے سکے وہ دیں گے، انہیں ابتدائی اور ایڈوانس کورسز کرواکر روزگار کمانے کے قابل بنائیں گے، اس کے ساتھ ساتھ ہنر مندی کے پروگرام بھی شروع کریں گے، پیرامیڈیکل اسٹاف کی تربیت دیکر نئی نسل کو ہنرمند بنائیں گے۔