غزہ میں دو برس بعد تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں، جہاں اسلامک یونیورسٹی آف غزہ نے بمباری سے متاثرہ عمارت میں بالمشافہ کلاسز دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ جنگ کے دوران یونیورسٹی کی متعدد عمارتیں شدید تباہی کا شکار ہوئیں، کئی حصے مکمل طور پر ملبے میں تبدیل ہوگئے۔
اس کے باوجود جزوی طور پر مرمت کیے گئے کمروں جہاں دیواریں اب بھی ٹوٹی پھوٹی ہیں—میں شعبہ ادویات اور ہیلتھ سائنسز کے طلبہ کی واپسی ہوگئی ہے۔
گزشتہ دو برس کے دوران تعلیمی عمل مکمل طور پر تعطل کا شکار رہا، جبکہ نقل مکانی، بجلی کی شدید قلت اور تباہ حال تعلیمی انفراسٹرکچر کے باعث آن لائن تعلیم بھی تقریباً ناممکن رہی۔
فلسطینی حکام کے مطابق جنگی کارروائیوں میں غزہ کا پورا تعلیمی نظام متاثر ہوا، 165 تعلیمی ادارے مکمل طور پر تباہ جبکہ 392 کو جزوی نقصان پہنچا۔
یونیورسٹی کی کئی عمارتیں اب بھی ان بے گھر خاندانوں کی پناہ گاہ بنی ہوئی ہیں جن کے مکانات جنگ میں تباہ ہوگئے تھے۔
انتظامیہ نے حکام سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ لوگوں کے لیے جلد از جلد متبادل رہائش فراہم کی جائے تاکہ تدریسی عمل مستقل بنیادوں پر بحال رکھا جاسکے۔
یونیورسٹی کے صدر نے آج کے دن کو تاریخی قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ تدریسی سرگرمیوں کا آغاز بتدریج کیا جارہا ہے اور طلبہ کا حوصلہ اس بات کی واضح نشانی ہے کہ فلسطینی قوم زندگی اور علم سے جڑے رہنے کا عزم رکھتی ہے۔