امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو یوکرینی صدر سے ملاقات اور جنگ بندی پر بات چیت کے لیے نئی مہلت فراہم کی ہے۔ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ وہ پیوٹن کو چند ہفتوں کی مہلت دے رہے ہیں تاکہ وہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات کر کے جنگ کے خاتمے کے امکانات پر بات کریں۔
سی این این کی صحافی کے سوال پر ٹرمپ نے کہا، "ہم دیکھیں گے قصور کس کا ہے۔ میں نے انہیں ملاقات کرنے کا کہا ہے اور اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ ملاقات کرتے ہیں یا نہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ 2 ہفتوں میں یہ واضح ہو جائے گا کہ انہیں کیا قدم اٹھانا ہے۔
دوسری جانب، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے صدر پیوٹن کی یوکرینی صدر سے فوری ملاقات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔
اس دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے سخت شرائط بھی عائد کر دی ہیں۔
روسی صدارتی محل کریملن ذرائع کے مطابق صدر پیوٹن چاہتے ہیں کہ یوکرین مشرقی سرحدی شہر ڈونباس سے دستبردار ہوجائے،نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کردے اور مشرقی سرحد سے نیٹو افواج کو ہٹادے۔
کریملن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے عوض روس کچھ علاقوں سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ ہے۔