آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی تفصیلات عدالتوں میں پیش کرتے جارہے ہیں، جو ہوا وہ پلاننگ کے تحت کیا گیا یہ ہم ثابت کریں گے، 9 مئی کے دن ٹارگٹ پہلے سے سلکیٹڈ تھے تمام کام منصوبہ بندی کے ساتھ کیے گئے تھے۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کہ سوشل میڈیا کے شواہد عدالتوں میں پیش کریں گے، سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، 8 مارچ اور 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کی کالز کا ڈیٹا ملتا جلتا ہے، یاسمین راشد نے 41 کالز کی ہیں جبکہ 8 مارچ اور 9 مئی سے متعلق 154 کالز ایک جیسی ہیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ جناح ہاؤس، جی ایچ کیو، ریڈیو پاکستان اور دیگر اہم مقامات پر حملہ ایک وقت میں ہوا، 25 کالز ایسے ہیں جو فیصل آباد میں آئی ایس آئی دفتر پر حملے کے موجود تھے، ایک ایک کال کا نمبر موجود ہے تمام ریکارڈ عدالت میں پیش کررہے ہیں۔
عثمان انور نے کہا کہ جناح ہاؤس کے اندر موجود 101 افراد کی شناخت ہوچکی ہے اور 18 گرفتار ہیں، واٹس ایپ گروپ کے 170 لوگوں کی شناخت کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے الزام لگا 40 بندے مار دیے پھر کہا 25 لوگ مارے ہیں تو ہم نے کہا لاشیں دکھائیں، سوشل میڈیا پر 2009 کی ویڈیو دکھاتے ہیں اب تو یہ پولیس افسر بھی ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ زیادتی بالکل ہوئی خاتون ایس ایچ او سے ہوئی، ہمارے ایس پی، افسران کے ساتھ ہوئی، ہمارے ڈی آئی جی کی آنکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔
عثمان انور نے کہا کہ الزام لگایا گیا عمران ریاض کو تشدد کرکے مارا گیا، رپورٹ عدالت میں پیش ہوگی اور جو لوگ ریمانڈ میں ہیں اب سب کا ریکارڈ موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جج صاحبان کی عزت کرتے ہیں رپورٹ ان کے پاس پیش کرتے رہیں گے۔