بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کا 143 واں یوم پیدائش ملی یکجہتی اور جوش و جذبے سے منایا جارہاہے۔
بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم ولادت کے موقع پر ملک بھر میں تقاریب کا اہتمام کیا گیاہے۔
آج عام تعطیل ہے اور تمام سرکاری و نجی عمارتوں پر قومی پرچم لہرایا جا رہا ہے۔
صدرِ پاکستان ڈاکٹرعارف علوی اوروزیراعظم عمران خان نے اپنے الگ الگ پیغامات میں اپنی انفرادی اوراجتماعی زندگیوں میں قائداعظم محمدعلی جناح کے تصور اورایمان، اتحاد اورتنظیم کے ان کے سنہری اصولوں پرعمل پیراہونے پرزوردیا۔
صدر پاکستان نے اپنے پیغام میں کہا:
صدرنے اپنے پیغام میں کہاکہ ’’قائداعظم کی سوچ اورافکار سا ت عشرے گزرنے کے باوجود آج بھی اسی طرح قابل عمل ہیں۔‘‘

وزیراعظم نے کہا
وزیراعظم نے کہا کہ ’’آج ہمیں اس بات کاعہد کرنا چاہیے کہ ہم ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائیں گے اور قائداعظم کے تصور کو حقیقت کاروپ دینے اور ملک کو دنیا میں اس کااصل مقام دلوانے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرینگے۔‘‘

مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب
جب کہ مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوی۔
تقریب میں پی ایم اے کے کیڈٹس کے چاق و چوبند دستہ نے گارڈز کے فرائض سنبھال لیے۔

پاک فضائیہ کا دستہ گارڈز کے فرائض سے سبکدوش ہوگا، گارڈ کے دستے میں خواتین کیڈٹس بھی شامل ہیں۔
گورنرسندھ عمران اسماعیل اوروزیراعلیٰ سیدمرادعلی شاہ قائداعظم کوخراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ان کے مزار پر حاضری دیں گے۔زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادبھی بانی پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ان کے مزارجائیں گے.
قائداعظم محمدعلی جناح 25 دسمبر 1876 کو جناح پونجا کے گھر پیدا ہوئے
قائداعظم محمدعلی جناح 25 دسمبر 1876 کو وزیر مینشن کراچی میں جناح پونجا کے گھر پیدا ہوئے۔
کون جانتا تھا کہ یہ عظیم انسان آگے چل کر برصغیر کے مسلمانوں کی کشتی پار کرانے کے لیے نا خدا کا کردار ادا کرے گا۔

آپ اپنے 7 بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے، آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم کراچی اور ممبئی میں حاصل کی اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لئے لندن چلےگئے جہاں سے 1895 میں قانون کی ڈگری حاصل کی اور ساتھ ساتھ سیاست میں بھی گہری دلچسپی لینے لگے۔
1896 میں قائداعظم محمد علی جناح نے سیاسی زندگی کا آغاز کرتے ہوئے انڈین نیشنل کانگریس میں باقاعدہ شمولیت اختیار کی لیکن کچھ عرصے بعد انہیں احساس ہوا کہ کانگریس صرف ہندوؤں کی نمائندہ جماعت ہے جہاں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جاتا ہے۔
آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہونے بعد قائد اعظم نے اپنے شب و روز مسلمانوں کے سیاسی شعور کی بیداری کیلئے وقف کر دیئے۔

بالآخر ان کی جدوجہد رنگ لائی اور 14اگست 1947کو برصغیر کے مسلمانوں کے علیحدہ وطن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا، جس کا نام پاکستان رکھا گیا۔
آزادی کے بعد قائداعظم کی طبیعت ناساز رہنے لگی اور کئی بیماریوں سے لڑتے لڑتے بالآخر 11ستمبر 1948کو ملت کا یہ روشن ستارہ دار فانی سے کوچ کرگیا لیکن رہتی دنیا تک یہ قوم اپنے عظیم قائد کی احسان مند رہے گی۔