پراپرٹی فائلوں میں فراڈ کیخلاف حکومت کا سخت ایکشن، اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل

وزیراعظم شہباز شریف فائل فوٹو وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم نے پراپرٹی کی فائلوں، بشمول پلاٹس، ولاز اور اپارٹمنٹس کی خرید و فروخت کی قانونی حیثیت، ریونیو اثرات اور ریگولیٹری فریم ورک کا جائزہ لینے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دے دی۔ یہ اقدام فراڈ، ٹیکس چوری اور سرمایہ کاروں کے تحفظ سے متعلق بڑھتے خدشات کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔

سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق، کمیٹی کے سربراہ وزیرِ قانون و انصاف ہوں گے، جبکہ چیئرمین ایف بی آر، تمام صوبوں کے سینئر ممبرز بورڈ آف ریونیو (ایس ایم بی آرز)، نیب کا 21؍ گریڈ یا اس سے اوپر کا ایک سینئر نمائندہ، چیف کمشنر اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری اور ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کا ایک نمائندہ بطور ممبر شامل ہوں گے۔

کمیٹی کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں رائج جائیداد کی فائلوں کی خرید و فروخت کے قانونی اسٹیٹس اور عملی طریقہ کار کا جائزہ لینے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ساتھ ہی یہ کمیٹی وفاقی و صوبائی سطح پر حکومت کی آمدنی (محصولات) پر اس کاروبار کے اثرات کا بھی جائزہ لے گی۔

کمیٹی کا ایک اہم مینڈیٹ فائل ہولڈرز اور جائیداد کے خریداروں کے حقوق کا جائزہ لینا بھی ہے، خصوصاً ان معاملات میں جہاں ڈویلپرز نے فراڈ کیا ہو، جن میں جعلی یا دوہری فائلوں کا اجراء اور ایک ہی جائیداد کی ایک سے زائد بار فروخت جیسے معاملات شامل ہیں۔

ٹی او آرز (ٹرمز آف ریفرنس) کے تحت کمیٹی متعلقہ قوانین میں ترامیم کی تجاویز بھی دے گی تاکہ پراپرٹی کی فائلوں کی خرید و فروخت کو ایک باضابطہ قانونی فریم ورک کے تحت لایا جا سکے۔

اس کا مقصد ٹیکسوں کی درست وصولی کو یقینی بنانا اور رئیل اسٹیٹ کی خرید و فروخت کرنے والوں اور سرمایہ کاروں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ کمیٹی کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ اپنے مینڈیٹ سے متعلق یا اس سے جڑے دیگر امور کا بھی جائزہ لے سکتی ہے۔

کمیٹی کو ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کمیٹی کے امور کی انجام دہی کیلئے ایف بی آر سیکریٹریل سپورٹ فراہم کرے گا۔ یہ کمیٹی دی نیوز کی اس خبر کے بعد تشکیل دی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی میں ایک بڑے ہاؤسنگ اسکینڈل کا انکشاف کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، نجی ہاؤسنگ اسکیموں اور سوسائٹیز نے مبینہ طور پر بغیر کسی زمین کے 90؍ ہزار سے زائد پلاٹس فروخت کیے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے جعلی لینڈ بینکس کی تشہیر اور ممبرشپس جاری کر کے سرکاری ملازمین اور ریٹائرڈ افراد سمیت خریداروں سے سیکڑوں ارب روپے وصول کیے۔

install suchtv android app on google app store