جمعرات کے روز اس وقت احتجاج کیا گیا جب وزیراعلیٰ آفریدی کو آٹھویں مرتبہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس سے قبل عمران خان کی بہنوں، بشمول علیمہ خان، نے بھی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر اس وقت دھرنا دیا تھا جب انہیں اپنے بھائی سے ملاقات کی اجازت نہ ملی۔
پی ٹی آئی نے اپنا تازہ دھرنا آج صبح ختم کیا، جبکہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے اعلان کیا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔ اسی دوران علیمہ خان نے بھی توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم، صدر بیرونی تھانے کے ایس ایچ او راجا اعزاز عظیم، وفاقی سیکریٹری داخلہ کیپٹن (ر) محمد خرم آغا اور پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری نورالامین کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست کے مطابق علیمہ خان اپنے بھائی عمران خان کی خیریت، قانونی حقوق اور حراست کے دوران انسانی سلوک کے حوالے سے شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔
درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 24 مارچ کے حکم کا حوالہ دیا گیا ہے جس کے تحت عمران خان کے لیے ہفتے میں دو ملاقاتوں کا شیڈول بحال کیا گیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت کے واضح حکم پر جان بوجھ کر عمل درآمد نہ کرنے پر فریقین کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کی جائے، کیونکہ عدالت کی ہدایات کے باوجود علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
مزید کہا گیا کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے مسلسل عدم تعاون اور سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی کارروائیوں کے باعث عمران خان اور دیگر رہنماؤں کو اپنے ملاقات کے حق کو یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رِٹ پٹیشنز دائر کرنا پڑیں۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اس عدالت کی واضح اور غیر مبہم ہدایات کے باوجود، حکام نے متعدد مواقع پر عمران کے قانونی وکلا، اہل خانہ اور ساتھیوں تک رسائی کی اجازت نہیں دی اور حکم عدولی کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔