پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا صدر مملکت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

شیری رحمان اور اسحاق ڈار فائل فوٹو شیری رحمان اور اسحاق ڈار

آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے صدر عارف علوی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

سابق وفاقی وزیر شیری رحمان نے صدر مملکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کی ناک کے نیچے بلز پرکوئی اور دستخط کرتا ہے؟ صدر کی وضاحت ان کے صدارتی منصب سنبھالنے کی اہلیت پر سوالیہ نشان ہے، اگر ایسا ہی ہے تو صدرکو اس عہدے سے فوری طور پر مستعفی ہونا چاہیے، اگر آپ کا عملہ آپ کے کہنے میں نہیں تو آپ صدارتی منصب چھوڑ دیں۔

انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں وہ صدر ہاؤس کو آرڈیننس فیکٹری کے طور پر چلاتے رہے،کیا اس وقت بھی آرڈیننسز پر کوئی اور دستخط کر کے واپس کیا کرتا تھا؟صدر عارف علوی اپنے وضاحتی بیان کے بعد صدارت کے آئینی عہدے پر رہنےکے اہل نہیں رہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کی آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید

سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ بات ناقابل یقین ہے، اخلاقیات کا تقاضا ہےکہ صدر مستعفی ہوں، صدر مؤثر انداز میں دفتری کام کرنے میں ناکام رہے، اللہ ہماری مدد کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا صدر عارف علوی کے بیان پر گہری تشویش کا اظہار

صدر مملکت کے بیان پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ صدر علوی کھل کر بات کریں، اگر بلوں سے اختلاف تھا تو انہوں نے کیوں اپنے اعتراضات درج نہ کیے؟ ہاں یا ناں کے بغیربل واپس بھیجنے کا کیا مقصد تھا؟

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کے بیان پر وزارت قانون و انصاف کا ردعمل سامنے آگیا

عرفان صدیقی نے کہا کہ میڈیا پر خبریں آنے کے باوجود وہ2 دن کیوں چپ رہے؟صدرمملکت بولے بھی تو معاملہ اور الجھا دیا، اگر ان کا اسٹاف بھی ان کے بس میں نہیں تو مستعفی ہوکر گھر چلے جائیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جس صدرکو نہیں پتہ کہ ایوان صدر میں کیا ہو رہاہے وہ عہدے پر رہنےکا اہل ہی نہیں، صدر بیان دینے، معافی مانگنےکے بجائے بتائیں ان افسروں کےخلاف کیاکارروائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: عرفان صدیقی کا صدر عارف علوی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ایکس پر جاری پیغام میں لکھا کہ یہ تو ایک نیا پنڈورابکس کھل گیاہے، اگر صورت حال واقعی ایسی ہی ہے جیسا کہ صدر نے لکھا ہے تو یہ ریاست پاکستان، پارلیمنٹ اور قانون سازی کے ساتھ ساتھ 24کروڑ پاکستانیوں کی توہین ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے مزید کہا ہے کہ معاملات ایک دفعہ پھر عدالتوں میں جائیں گے، ملک کے اعلیٰ ترین منصب کے اس حال سے پاکستان کے حالات کا اندازہ لگایا جا سکتاہے، اللہ پاکستان پر رحم فرمائے۔

install suchtv android app on google app store