آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بیان پر وزارت قانون و انصاف کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ٹوئٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان وزارت قانون و انصاف کے مطابق آرٹیکل 75 کے مطابق جب کوئی بل بھیجا جائے صدر کے پاس دو آپشن ہوتے ہیں، صدر بل کی منظوری دیتے یا پارلیمنٹ کو آبزرویشنز کیساتھ واپس ریفرکرتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق موجودہ معاملے پر صدر نے جان بوجھ کر بل کو التوا میں ڈالا، کسی آبزرویشن کے بغیر بل واپس بھیجنے کی آئین میں گنجائش نہیں۔ صدر مملکت کو اپنے اعمال کی ذمہ داری لینی چاہیے۔
یاد رہے کہ آج ایک ٹویٹر پیغام میں صدرمملکت نے لکھا کہ صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل پردستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سےمتفق نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کی آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید
ٹویٹر پیغام میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اپنے عملے سےکہا بغیر دستخط شدہ بلز مقررہ وقت میں واپس کردیں تاکہ غیرمؤثر بنایاجاسکے. میں نے کئی بار تصدیق کی اور مجھے یقین دلایا گیا کہ بلز واپس جاچکے ہیں۔