پاک عراق تعلقات کا تقابلی جائزہ اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زراداری کا حالیہ دورہ عراق

  • اپ ڈیٹ:
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی سے پیر کو بغداد میں ملاقات کی۔ فوٹو: ٹوئٹر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی سے پیر کو بغداد میں ملاقات کی۔

پاک عراق تعلقات پر ایک نظر

1947 میں پاکستان کی آزادی کے بعد عراق پہلا عرب ملک ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیا۔ عراق اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات مختلف عالمی بلاکس اور عراق میں مختلف سیاسی نظاموں کی موجودگی کے نتیجے میں کبھی سرد اور کبھی مستحکم رہے۔

پاکستان عراق تعلقات میں ایک اہم موڑ 1955 کا ’سینٹو معاہدہ‘ یا ’بغداد معاہدہ‘ تھا جو سوویت یونین کے خلاف ایک فوجی اتحاد تھا۔ تاہم، جب 1958 میں عراق نے بغداد معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی۔ جسے بعد میں سنٹرل ٹریٹی آرگنائزیشن (CENTO) کا نام دیا گیا۔ اس کے بعد متعدد متضاد مفادات کی وجہ سے عراق اور پاکستان کے درمیان اعلیٰ سطح پر کشیدگی برقرار رہی، جیسے کہ ایران-عراق جنگ کے دوران پاکستان کی ایران کے لیے حمایت۔ اور کشمیر کے تنازعہ کے حوالے سے عراق کی پاکستان کے خلاف بھارت کی حمایت۔ تاہم 2003 کے میں صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد دو طرفہ تعلقات مستحکم ہوئے۔

واضح رہے 2021 میں اس وقت کے پاکستانی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عراقی ہم منصب سے ملاقات میں دہشت گردی کےخلاف عراقی عوام کی لازوال قربانیوں کو سراہتے ہوئے فلسطین،کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں پر پاکستان کے نکتہ نظرسےآگاہ کیا تھا۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان عراق سےتعلقات کوانتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے ، دونوں ممالک میں برادرانہ تعلقات کی بنیادیکساں مذہبی اقدارہیں

۔خارجہ پالیسی میں جغرافیائی سیاسی مفادات اور تنوع 

آئین کے آرٹیکل 40 کے حوالے سے 11 اسلامی کے ساتھ برادرانہ تعلقات کا تحفظ اور مضبوط ممالک کے خارجہ تعلقات پر کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ اگست میں عمران خان کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد 2018میں دونوں ممالک نے اپنے درمیان زیادہ مشترکات پائی ہیں۔ جن میں خطے میں ہونے والی پیشرفت کے ساتھ تعلقات کے شعبے پر پوزیشن، خلیجتعاون کونسل، چین کے ساتھ، علاقائی مذاکرات کی حمایت، ایران اور سعودی عرب، یمن میں جنگ وغیرہ۔

پاکستان کے لیے قومی سلامتی اور جیوسٹریٹیجک مفادات کو برقرار رکھنا بشمول کشمیر اہم ہے۔ لیکن پچھلے کچھ سالوں سے، ہندوستان نے مشرق وسطیٰ کے بہت سے ممالک کے ساتھ قریبی اسٹریٹجک تعلقات قائم کیے ہیں۔ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھانے کی متعدد کوششیں کیں۔ اسلام آباد کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ کشمیر کے بارے میں اس کے نقطہ نظر کی حمایت کی جائے۔

دوسری طرف عراق ان ممالک میں سے ایک ہے جن کے پاکستان کے ساتھ کوئی علاقائی تنازع  نیہں ہے اور اس کے ساتھ تعاون بڑھا رہا ہے۔ عراق اور پاکستان دونوں نے ایران اور سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات میں توازن پیدا کرنے کی کوشش کی ہے جیسا کہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے پیش نظر غیر جانبدار رہنے کی کوشش کرنا۔ 2018 میں اس سلسلے میں اسلام آباد اور بغداد نے بارہا سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔

فوجی اور دفاعی تعلقات کی ترقی

پاکستان اور عراق کے لیے انتہا پسندی اور دہشت گردی ایک بڑا سیکورٹی چیلنج بن چکے ہیں۔ یہ چیلنجز دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں تعاون کو مضبوط بنانے میں اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔ پاکستان اس سے قبل بھی فوجی امداد کے ذریعے عراق کی حمایت کرتا رہا ہے۔

گزشتہ چند سالوں میں، دونوں ممالک نے فوجی حکام کے دورے، اور دو طرفہ مضبوطی پر خاص توجہ دی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون اور تربیتی کورسز کے پیش نظر عراقی فوجیوں کو پاکستانی دفاعی تربیت میں بھی رکھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ حالیہ برسوں میں پاکستان کی دفاعی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ عراق اب بھی اپنے دفاعی نظام کو مضبوط بنانے اور 'اینٹی یو اے وی' چلانے کی کوشش کرہا ہے۔  پاکستان سے 3 آپریشنز کے لیے 12 JF-17 تھنڈر بلاک III لڑاکا طیاروں کا آرڈر دینا سیکورٹی کو برقرار رکھنے میں اہم مدد کر سکتا ہے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زراداری کا حالیہ دورہ عراق

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زراداری نے عراق کے تین روزہ سرکاری دورے میں عراقی صدر ڈاکٹر عبداللطیف رشید اور وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی سمیت دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں، اور دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پیر کے روز تین روزہ سرکاری دورے پر عراق کے دارالحکومت بغداد پہنچنے پر عراقی نائب وزیرخارجہ محمد حسین بحر العلوم، پاکستان کے عراق میں سفیراحمد امجد علی اور سفارتخانے کے اہل کاروں نے استقبال کیا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی اہم عراقی شخصیات سے ملاقاتیں، سفارتی تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق

بلاوال بھٹو زرادرای نے عراقی صدر اور وزیر اعظم سمیت دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سرکاری دورہ کے موقع پر عراقی صدر ڈاکٹر عبداللطیف رشید سے پیر کو بغداد میں ملاقات کی، ملاقات میں پاکستان اور عراق کے درمیان موجودہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور عراق کے درمیان احترام اور روایات پر مبنی گہرے برادرانہ قریبی تعلقات ہیں۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی سے پیر کو بغداد میں ملاقات کی۔ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر جاری ایک بیان میں بتایا کہ ملاقات میں مختلف موضوعات پر گفتگو ہوئی۔ وزیر خارجہ بلاول کے مطابق ملاقات میں دو طرفہ تجارت، عراقی انفراسٹرکچر کی تعمیر، زائرین کے معاملات اور شہریوں کے تجارتی معاملات میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عراقی دارالحکومت بغداد میں اپنے ہم منصب ڈاکٹر فواد حسین کے ساتھ ملاقات کی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کے دوران اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان اور عراق کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں۔

دونوں وزرا خارجہ کے درمیان ملاقات میں پاکستان اور عراق کے درمیان سفارتی تعلقات سمیت تعاون کی مختلف جہتوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں پاکستان اور عراق کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔اس کے علاوہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان اور عراق کے درمیان مفاہمت کی دو یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ دونوں ملکوں نے ثقافتی تعاون کو بڑھانے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ اس کے علاوہ سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ پر ویزے کے خاتمہ کے لئے بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

وزیرخارجہ کی عراق کی اسلامی سپریم کونسل کے سربراہ حمام حمودی سے ملاقات

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عراق کی اسلامی سپریم کونسل کے سربراہ حمام حمودی سے ملاقات میں صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور عراق کے درمیان تعلقات اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران پاکستان اور عراق کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور عراق مذہب اور روایات کے بندھن میں بندھے بہترین دوست ممالک ہیں۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عراق کے تین روزہ سرکاری دورے کے موقع پر منگل کو عراقی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد ریکان الحلبوسی سے ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور عراق کے درمیان تعلقات اور دو طرفہ امور پر بات چیت ہوئی۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور عراق کے درمیان پارلیمانی شعبے میں تعاون دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات میں مزید اضافے کا باعث ہو گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور عراق کے درمیان اعلی سطح پارلیمانی روابط ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کیلئے اہم ہیں۔

پاکستان اور عراق میں مفاہمت کی 2 یادداشتوں پر دستخط

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے دورہ عراق کے موقع پر پاکستان اور عراق کے درمیان مفاہمت کی دو یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔ پہلے ایم او یو کے تحت دونوں ملک ثقافتی تعاون میں اضافے کیلئے مل کر کام کریں گے۔اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی پاسپورٹ ہولڈرز کیلئے ویزے کی شرط ختم کرنے کیلئے بھی مفاہمت کی یاداشت پر دستخط ہوئے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ زائرین کے متعلق مفاہمت نامے کا مقصد زائرین کی مقدس مقامات کی زیارت کے لیے قانونی نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات باعث مسرت ہے کہ عراق نے نجف میں قونصل خانہ کھولنے کی ہماری درخواست پر اتفاق کیا ہے، یہ مثبت پیش رفت دو طرفہ تعلقات کی رفتار کو مزید بلندیوں تک لے جائے گی۔

دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری

دورہ عراق کے دوران بغداد میں پاکستانی اور عراقی تاجر برادری کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور عراق برادر ممالک ہیں جو مضبوط تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں سے منسلک ہیں، دونوں اطراف ایک دوسرے کے لیے بے پناہ نیک خواہشات موجود ہیں، مشترکہ منصوبوں اور تعاون کے ذریعے اپنے برادرانہ تعلقات کو مستحکم کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدر، وزیر اعظم اور عراقی ہم منصب کے ساتھ بات چیت کے دوران ہم نے دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں عراق کے ساتھ تعاون اور پانی کے انتظام اور زراعت میں مہارت کے اشتراک سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے تعاون کے نئے اور اختراعی خیالات کو تلاش کرنے کا عزم کیا ہے جس میں کنیکٹیویٹی، بندرگاہوں کے رابطے اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں تعاون شامل ہیں، دونوں ممالک کی کاروباری برادری کی سہولت کے لیے ہم نے تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے ویزا کے لچکدار نظام اور کاروباری وفود کے تبادلے پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کاروبار کرنے میں آسانی کے اپنے اقدام کے ایک حصے کے طور پر پاکستان آنے والے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ویزا کی سہولت اور طویل مدت کے ویزے کے اجراء کے لیے پہلے ہی انتظامات کئے ہیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم اپنی کاروباری برادری کو سہولت فراہم کرنے اور عراق سے پاکستان کو رقوم کی منتقلی کے سلسلے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دوطرفہ تجارت دونوں ممالک کے درمیان وسیع امکانات کے مطابق نہیں، پاکستان کی سنگل کنٹری نمائش مارچ 2022 میں بغداد میں منعقد ہوئی جس میں 20 ملین ڈالر کے سودے ہوئے،یہ دونوں ممالک کے درمیان کاروباری صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے، پاکستان عراق بزنس فورم دونوں اطراف کے ممکنہ سرمایہ کاروں اور تجارتی شراکت داروں کے درمیان جی ٹو جی روابط اور کاروباری نیٹ ورکنگ کے لیے یکساں مواقع فراہم کرے گا۔

زائرین کیلئے مقدس مقامات کے سفر میں آسانی

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عراقی ہم منصب کے درمیان ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ زائرین کے لئے مقدس مقامات کے سفر میں آسانی پیدا کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔پاکستان اور عراق کے درمیان رابطوں کے بڑھتے ہوئے عمل پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے عراقی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ عراقی حکومت کو مختلف ممالک بالخصوص پاکستان کے زائرین کی میزبانی پر فخر ہے اور ان دوروں میں مزید سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ اس ملاقات میں بلاول بھٹو نے نجف اشرف میں پاکستان کا قونصل خانہ کھولنے کے لیے تعاون پر بغداد حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

 

 

install suchtv android app on google app store