ایک نئی اور دلچسپ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ شہرت انسان کی زندگی کو مختصر کر سکتی ہے، خصوصاً وہ گلوکار جو عالمی سطح پر شہرت رکھتے ہیں، نسبتاً کم معروف فنکاروں کے مقابلے میں کم عمر پاتے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق جرمنی میں ہونے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ مشہور موسیقاروں کی اوسط عمر عام یا کم معروف گلوکاروں کے مقابلے میں 4.6 سال کم ہوتی ہے۔
یونیورسٹی آف وٹن/ہیرڈیکے کے ماہرین کی یہ تحقیق جرنل آف ایپیڈیمولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ میں شائع ہوئی، جس میں 648 گلوکاروں کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا۔
ان میں سے نصف عالمی سطح کے معروف فنکار تھے، جنہیں ’ایکلیمڈ میوزک‘ کی ٹاپ 2,000 آرٹسٹ آف آل ٹائم فہرست سے چُنا گیا، جبکہ باقی نصف کم مشہور فنکار تھے۔
مشہور گلوکاروں کی فہرست میں دی بیٹلز، باب ڈائلن، رولنگ اسٹونز، ڈیوڈ باؤئی اور بروس اسپرنگسٹین جیسے بڑے نام بھی شامل تھے۔
تحقیق کے دوران ہر مشہور گلوکار کا تقابل ایک ایسے کم مشہور فنکار سے کیا گیا جو جنس، قومیت اور موسیقی کی صنف کے لحاظ سے مماثل تھا۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ مشہور گلوکاروں کی اوسط عمر 75 سال جبکہ کم مشہور گلوکاروں کی عمر 79 سال رہی۔
محققین کے مطابق شدید شہرت صحت کے مسائل اور بڑھتے ہوئے خطرات سے جڑی ہوئی ہے، جبکہ سولو آرٹسٹوں کو بینڈ کے اراکین کے مقابلے میں زیادہ نفسیاتی و عملی چیلنجز کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ انہیں کم حمایت میسر آتی ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ شہرت سے متعلق خطرات میں رازداری کا خاتمہ، عوامی تنقید اور پرفارمنس کا دباؤ شامل ہو سکتے ہیں، جس وجہ سے ان میں صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
اس سے قبل 2007 کی امریکی تحقیق کے مطابق 2 سے 25 سال کی عمر میں شہرت پانے والے پاپ اسٹارز کی موت کا خطرہ عام آبادی کے مقابلے میں دو سے تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں حال ہی میں انتقال کرنے والے فنکاروں میں ریپر میک ملر (26 سال)، ڈی جے ایویچی (28 سال) اور لائم پین (31 سال) کو تازہ مثالوں کی طور پر پیش کیا گیا۔