سینئر اداکار کامران جیلانی نے ڈراما انڈسٹری میں بدلتے رجحانات اور صنفی کرداروں کی عکاسی پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرد بھی معاشرتی دباؤ کا شکار ہیں، اس لیے ڈراموں میں صرف خواتین کو مظلوم دکھانا درست نہیں۔
کامران جیلانی نے حال ہی میں ’فوشیا میگزین‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈراما انڈسٹری کے بدلتے معیار اور رجحانات پر کھل کر گفتگو کی۔
اداکار نے بتایا کہ اب دور بدل گیا ہے، اور مرکزی کرداروں کے انتخاب میں سوشل میڈیا فالوورز اور عوامی مقبولیت کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔
یہ دیکھا جاتا ہے کہ اداکار کتنے اشتہارات میں شامل ہیں اور عوام میں اس کی مقبولیت کس حد تک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی اداکار کا حالیہ ڈراما مقبول ہوجائے تو اسے اگلے پروجیکٹ کے لیے ترجیح دی جاتی ہے۔
کامران جیلانی نے ماضی کے یادگار لمحات بھی یاد کرتے ہوئے کہا کہ پرانے وقتوں میں سینئرز کی بہت عزت کی جاتی تھی، جب وہ کھڑے ہوتے تو ہم بھی کھڑے ہو جاتے، مذاق بھی کیا جاتا لیکن احترام ہمیشہ برقرار رہتا تھا۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے نئے اداکاروں میں یہ رویہ بہت کم نظر آتا ہے۔
ان کے مطابق وہ سب اچھے اداکار ہیں، مگر اچھے اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ ضروری ہے کہ سینئرز کی عزت بھی کی جائے۔
کامران جیلانی نے معاشرتی دباؤ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مردوں پر بھی کئی طرح کے دباؤ ہوتے ہیں، پہلے تعلیم حاصل کرنے کا، پھر کمانے، شادی اور بچوں کی ذمہ داری کا۔
انہوں نے یہ شکوہ بھی کیا کہ مرد بھی مظلوم ہوتے ہیں، لیکن ڈراموں میں ہمیشہ خواتین کو ہی مظلوم دکھایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈراموں میں مردوں کی مشکلات پر بھی کہانیاں بننی چاہئیں، کیونکہ معاشرے میں مردوں کے مسائل پر بات کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا خواتین کے مسائل پر۔