وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب خان کھچی نے کہا ہے کہ حکومت ثقافتی شعبے کو مضبوط بنانے اور خواتین کی قومی ترقی میں فعال شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے پرعزم ہے، وزارت قومی ورثہ و ثقافت خواتین کی تعلیم ، ہنر اور ان کو بااختیار بنانے میں ہر طرح کا تعاون کر رہی ہے اور یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا، ثقافت اور ورثہ کے فروغ میں خواتین کا کردار انتہائی اہمیت رکھتا ہے اور حکومت خواتین کی ترقی کے لیے نئے اقدامات جاری رکھے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈریم پاکستان ،سندھو سوشل ویلفیئر ٹرسٹ اور گروئنگ ویمن کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
’’گروئنگ ویمن ریبلڈ پاکستان‘‘ کے عنوان سے ایک پروقار ایونٹ کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستانی معاشرہ نیک نیتی، خیرات اور اجتماعی فلاح و بہبود کی اقدار میں دنیا بھر میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ثقافتی سمجھ بوجھ اور کمیونٹی کی ترقی کے منصوبوں کے لئے پی این سی اے اور لوک ورثہ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں وزارت کے زیراہتمام منعقدہ لوک میلے میں خواتین فنکاروں اور وزیٹرز کی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ رہی، یہ امر خواتین کی فنون و ثقافت میں دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے۔ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے منیجنگ ڈائریکٹر محمد عاصم کھچی نے تقریب میں خصوصی شرکت کی۔
اس موقع پر انہوں نے سندھو سوشل ویلفیئر ٹرسٹ اور دیگر تنظیموں کے ثقافتی تنوع کو فروغ دینے میں کردار کی تعریف کی اور پاکستانی ورثہ کے مختلف رنگوں کو اجاگر کرنے اور ملک بھر میں خواتین کی ترقی کے لیے اے پی پی کے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ اس موقع پر گروئنگ ویمن کی بانی سی ای او رومانہ چوہدری نے اپنے ادارے کی کارگردگی پر روشنی ڈالی اور خواتین کے لئے نئے منصوبوں کا اعلان کیا اور کہا کہ گروئنگ ویمن نے خواتین کو مختلف شعبوں میں عملی تربیت دی جن میں سے 30 سے 35 فیصد خواتین کو برسرروزگار بنانے کا بھی بندوبست کیا۔
چیئرمین ڈریم پاکستان ایڈووکیٹ منیر عثمانی نے شرکا، میڈیا کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پروگرام کے مقاصد اور اس کے مختلف پہلوئوں کے متعلق آگاہ کیا اور خواتین کی سماجی و معاشی شمولیت کے لیے ادارے کی کاوشوں پر روشنی ڈالی۔ چیئرپرسن سندھو سوشل ویلفیئر ٹرسٹ ڈاکٹر افشاں ملک نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس تقریب کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ آپ کی کوشش سے خواتین کے لئے سماجی اور معاشی میدان میں مزید راستے کھلیں، ان کی راہ میں آسانیاں پیدا کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہئے۔
جب ہم دوسروں کے لئے کچھ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ہمیں اتنا نوازتا ہے کہ جتنا ہم اس کے قابل بھی نہیں ہوتے۔ خیرات، بھلائی اور فلاح کا کام آپ کی ذات سے شروع ہوتا ہے۔ ہمیں مرد اور عورت میں امتیاز ختم کرنا ہوگا۔خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے دوردراز علاقوں میں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ دور دراز علاقوں کی خواتین کو ابھی جینے کا حق بھی پوری طرح نہیں ملا، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دور دراز علاقے کی خواتین کے لئے کام کریں کیونکہ بڑے شہروں میں خواتین کو جو سہولتیں حاصل ہیں، دور دراز علاقے کی خواتین کو وہ سہولتیں اور مواقع میسر نہیں۔ ہم سندھو سوشل ویلفیئر ٹرسٹ کے پلیٹ فارم سے کوشش کر رہے ہیں کہ وہ خواتین جن کے پاس تعلیم کی کمی ہے، انہیں ہنر سکھا کر اپنے پائوں پر کھڑا کر دیا جائے۔
شکوہ ظلمت سے بہتر ہے کہ ہم اپنے حصے کی شمع روشن کر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ویلفیئر کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو اس کا صلہ کسی انسان سے نہیں چاہئے، اس کا صلہ آپ کو اخروی زندگی میں ملے گا۔چیئرمین سادات گروپ سید سادات شاہ نے نوجوانوں خصوصاً خواتین لیڈرز کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اپنے ادارے کی جانب سے خواتین کی ترقی کے لیے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ خواتین کی شمولیت ہی مستحکم معاشرے کی بنیاد ہے۔اس موقع پر ٹریننگ اینڈ بزنس انکیوبیشن سینٹر، خواتین کو مفت طبی سہولیات اور ریلیف سپورٹ کے بارے میں دستاویزی فلم دکھائی گئی جس میں خواتین کو سماجی اور معاشی طور پر خودمختار بنانے کے حوالے سے باہمی تعاون کو اجاگر کیا گیا۔
فوکل پرسن پرائم منسٹر یوتھ پروگرام فار ویمن انیشیٹو اسلام آباد نے بھی تقریب کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور خواتین کے لیے جاری سرکاری اقدامات اور مواقع پر روشنی ڈالی۔تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات، خواتین لیڈرز، سماجی کارکنان اور میڈیا نمائندگان نے بھرپور شرکت کی۔تقریب کے اختتام پر شرکا نے منتظمین کی کاوشوں کو سراہا اور ایسی سرگرمیوں کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔