نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند آذربائیجان کی حکمرانی کے خلاف اپنی طویل جدوجہد کے خاتمے کے لیے ہفتے کے لیے مذاکرات کر رہے تھے اور حکومتی فیصلہ کن کارروائی کے بعد اپنے ہتھیار ڈال رہے تھے۔
اگر جنگ بندی برقرار رہتی ہے تو یہ قفقاز خطے کے حریفوں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع کا خاتمہ ہوگا جب کہ تنازع سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد تین دہائیوں سے جاری و ساری ہے۔
آذربائیجانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ آذربائیجان کے فوجی اور روسی امن دستے ناگورنو کاراباخ کے نسلی طور پر آرمینیائی خطے میں موجود علیحدگی پسند جنگجوؤں کو غیر مسلح کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔
ترجمان نے باغیوں کے مضبوط گڑھ کے کنارے پر واقع ضلع میں صحافیوں کو بتایا کہ ہم علیحدگی پسندوں کو غیر مسلح کرنے کے لیے کارروائی کرنے والے روسی امن دستوں کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم نے پہلے ہی ہتھیار اور گولہ بارود ضبط کر لیا ہے۔
شورش زدہ علاقے میں روس آرمینیا کا روایتی اتحادی تھا لیکن وہ اب یوکرین کے خلاف جنگ میں الجھا ہوا ہے اور اس نے تازہ ترین لڑائی میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔
علیحدگی پسندوں نے جمعرات کے روز طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت غیر مسلح ہونے پر اتفاق کیا تھا۔
فوجی ترجمان نے کہا کہ بارودی سرنگوں کو صاف کرنا اور ڈی ملٹرائزیشن کرنا ترجیح ہے اور یہ اشارہ بھی دیا کہ غیر مسلح کرنے کے عمل میں وقت لگ سکتا ہے جب کہ کچھ باغی دور دراز پہاڑی اضلاع میں موجود ہیں۔
اس دوران جرمنی نے پہاڑی علاقے کے باشندوں کے حقوق کی ضمانت دینے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب امریکی سفارت خانے کہا کہ سینیٹر گیری پیٹرز کی قیادت میں امریکی کانگریس کا ایک وفد آرمینیا کے وزیر اعظم سے ملاقات کرے گا جو نگورنو کاراباخ کی آرمینیائی آبادی پر آذربائیجان کی حالیہ فوجی کارروائیوں کے اثرات پر تبادلہ خیال کرے گا۔
ڈیموکریٹ سینیٹر نے اس سے قبل آذربائیجان پر اپنے پڑوسی کے خلاف بلا اشتعال حملے کرنے کا الزام لگایا تھا۔