سائفر سے متعلق سابق امریکی مشیر جان بولٹن کا اہم بیان سامنے آگیا

جان بولٹن فائل فوٹو جان بولٹن

امریکا میں قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کو موسم گرما کی چھٹیوں سے واپس آنے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے سے متعلق مبینہ طور پر لیک ہونے والے سائفر کے معاملے کو دیکھنا چاہیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جان بولٹن نے کہا کہ وہ جنوبی ایشیا کے بارے میں بائیڈن انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے فکرمند ہیں کیونکہ یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق انٹرویو کے دوران اُن سے سوال کیا گیا کہ کیا سائفر (کے مبینہ متن) میں استعمال ہونے والی زبان محکمہ خارجہ کے کسی اہلکار کے لیے معمول کی بات ہے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے ’دی انٹرسیپٹ‘ نیوز ویب سائٹ کی شائع کردہ رپورٹ دیکھی اور مشاہدہ کیا کہ یہ یوکرین پر بِلا اشتعال حملے کے ردعمل میں روس کے خلاف پاکستان کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کے حوالے سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں گا اگر یہ واقعی بالکل وہی الفاظ ہوں ہو جو انہوں نے اس میں بیان کیے،کسی بھی انتظامیہ کے تحت، لیکن خاص طور پر بائیڈن انتظامیہ کے تحت محکمہ خارجہ کی جانب سے عمران خان کو ہٹانے کا مطالبہ کرنا غیرمعمولی بات ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں جان بولٹن نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار نہیں جانتے کہ ان کی اسٹریٹجک ضروریات کیا ہیں، یہ پاکستان کی صورتحال سے متعلق مبہم اور غیر واضح ہے۔

 

install suchtv android app on google app store