امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کے لیے 14.5 ارب ڈالر کا فوجی امدادی پیکج منظور کر لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن کی جانب سے اسرائیل کے لیے فوجی امداد کا بل منظور کرلیا گیا۔ بل کے حق میں 226 میں سے 196 ووٹ پڑے۔
جس کے بعد یہ بل سینیٹ جائے گا جہاں حکمراں جماعت ڈیمو کریٹس کی اکثریت ہے اور اس کے بعد یہ بل ایوان صدر جائے گا جہاں امریکی صدر کی توثیق بھی چاہیے ہوگی۔
ووٹنگ سے قبل ہی وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ یہ بل آنے والے برسوں میں ہماری حفاظت اور اتحاد کے لیے تباہ کن اثرات مرتب کرے گا۔
دوسری جانب صدر بائیڈن نے بھی کانگریس سے کہا تھا کہ وہ ریپبلکنز کے اس بل کے بجائے ہمارے 106 بلین ڈالر کے ہنگامی اخراجات کا پیکج پاس کرے جس میں اسرائیل، تائیوان اور یوکرین کے لیے فنڈنگ شامل ہے۔
تاہم امریکی نمائندگان میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جماعت کی اکثریت ہونے کے سبب ریپبلکنز کا بل منظور ہوگیا لیکن اس بل کو سینیٹ اور پھر امریکی صدر سے توثیق ملنا مشکل نظر آتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ریپبلکن ہاؤس کے اسپیکر مائیک جانسن نے وائٹ ہاؤس اور سینیٹ میں حکمراں جماعت ڈیموکریٹس پر زور دیا ہے کہ وہ اس بل کو ضرور توثیق کریں۔
تجزیہ کاروں کا بھی کہنا ہے کہ ریپبلکن کی جانب سے پیش کیے گئے اس بل کو صدر جو بائیڈن کی اخراجات میں کٹوتیوں کی پالیسی کی وجہ سے قانون بننے کے بہت کم امکانات ہیں۔
یاد رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے امریکا نے سب سے زیادہ فوجی امدد جس ملک کو دی ہے وہ اسرائیل ہے جس کی مالیت 124 بلین ڈالر سے زیادہ ہوگئی ہے۔
امریکا 2016 سے اسرائیل کو 10 سالہ منصوبے کے تحت 3.8 بلین ڈالر سالانہ فوجی امداد سے رہا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کرگئی جن میں 3 ہزار 700 سے زائد بچے شامل ہیں جب کہ 24 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔