پاکستان نے ڈیجیٹل کرنسی متعارف کروانے کے لیے جاپانی کمپنی کا انتخاب کر لیا

سورامیتسو فائل فوٹو سورامیتسو

کراچی: پاکستان کے مرکزی بینک اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جاپانی کمپنی کو سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی کی تیاری کے لیے منتخب کیا ہے۔

یہ فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے حال ہی میں ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025 کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے۔

جاپانی نیوز آؤٹ لیٹ "نیکی ایشیا" نے منگل کو رپورٹ دی کہ جاپان کی بلاک چین ٹیکنالوجی بنانے والی کمپنی سورامیتسو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مل کر پاکستان میں متعارف کروانے کے لیے پائلٹ پروگرام پر کام کر رہی ہے۔

یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب کے گورنر جمیل احمد نے اعلان کیا تھا کہ مرکزی بینک ڈیجیٹل اثاثوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قانون سازی مکمل کر رہا ہے اور ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کی تیاری میں ہے۔

ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ، جو 9 جولائی کو منظور ہوا، پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام کرتا ہے۔

جو ایک خودمختار وفاقی ادارہ ہے اور ورچوئل اثاثہ جات کے لین دین میں ملوث افراد اور اداروں کو لائسنس دینے اور نگرانی کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔

اس نئے قانون کے تحت اس شعبے میں کام کرنے والے تمام سروس پرووائیڈرز کو لائسنس حاصل کرنا ہوگا، ان کے اندراج اور تعمیل کے معیار پورے کرنے ہوں گے اور سخت رپورٹنگ قواعد پر عمل کرنا ہوگا۔

قانون میں ریگولیٹری سینڈباکس کا بھی تعارف کروایا گیا ہے تاکہ ذمہ دارانہ جدت کی حمایت کی جا سکے، جس سے نئی ٹیکنالوجیز اور کاروباری ماڈلز کو ریگولیٹری نگرانی میں آزمائش کا موقع ملے گا۔

اس کے علاوہ، کو مخصوص حالات میں "نو-ایکشن" ریلیف لیٹرز جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، جو محدود استثنٰی فراہم کرتے ہیں لیکن ذمہ داری کو یقینی بناتے ہیں۔

مرکزی بینک کے ساتھ کام کرنے والی سورامیتسو کمپنی نے اس تعاون کا آغاز کیا ہے کیونکہ حکومت نے ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025 نافذ کر دیا ہے۔

اسلامی مالیات کے اصولوں کے مطابق تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایک شریعت ایڈوائزری کمیٹی قائم کی جائے گی جو اس اتھارٹی کو ورچوئل اثاثہ جات کی شرعی حیثیت کے بارے میں رہنمائی فراہم کرے گی۔

اسلامی مالیاتی خدمات پیش کرنے والی لائسنس یافتہ کمپنیاں اس کمیٹی کے فیصلوں کی پابند ہوں گی۔

قانون میں ورچوئل اثاثہ جات کے خلاف اپیلوں کے لیے ایک اپیلیٹ ٹریبونل قائم کرنے کی بھی شق شامل ہے۔

جو پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں سنائے گا۔

یہ ٹریبونل خودمختار ہوگا اور اس میں قانون، مالیات اور ٹیکنالوجی کے ماہرین شامل ہوں گے۔

پاکستان نے ڈیجیٹل کرنسی کے شعبے میں قدم 2021 میں رکھا تھا جباسٹیٹ بینک آف پاکستاننے اپنے بینکنگ ڈیجیٹائزیشن روڈ میپ میں مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسی کو شامل کیا تھا۔

حالیہ مہینوں میں اس شعبے میں رفتار بڑھی ہے، اور حال ہی میں اسلام آباد میں ایک اجلاس ہوا جس میں بینکرز، کرنسی ڈیلرز اور ماہرین نے ڈیجیٹل کرنسیوں کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔

شرکاء نے حکومت کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا ذکر کیا کہ وہ ورچوئل اثاثہ جات کو مالی نظام کا حصہ بنانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

تاہم، ماہرین اس بات پر متفق نہیں کہ دنیا بھر میں یہ کرنسیاں کتنی قابل عمل ہوں گی، کیونکہ بہت سے مرکزی بینک ابھی انہیں ریگولیٹ کرنے میں ہچکچا رہے ہیں۔

پاکستان کا یہ قدم چین، بھارت، نائیجیریا اور کئی خلیجی ممالک کے اقدامات کی عکاسی کرتا ہے، جہاں ڈیجیٹل کرنسیاں کنٹرولڈ پائلٹ پروگرامز کے ذریعے ٹیسٹ یا لانچ کی جا رہی ہیں۔

کیونکہ بلاک چین پر مبنی پیمنٹ سسٹمز میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔

install suchtv android app on google app store