مذہبی جماعت کے ممکنہ احتجاج کے پیشِ نظر داتا دربار کے اطراف میں کینٹینرز لگا دیے گئے جبکہ راولپنڈی بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ لاہور میں سڑکیں فی الحال بلاک نہیں کی گئیں، تاہم داتا دربار اور سرکلر روڈ کے اطراف میں کینٹینرز موجود ہیں۔ راولپنڈی میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ساڑھے پانچ ہزار افسران و جوان سیکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔
مریدکے میں پیش آنے والے واقعات کے بعد یہ پہلا جمعہ ہے، جس کے پیشِ نظر اضافی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر پولیس پکٹس قائم ہیں اور اہم چوراہوں پر بھی پولیس نفری تعینات کی گئی ہے۔
پنجاب حکومت نے 8 تا 18 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے، جس کے تحت جلسے، جلوس، ریلیاں اور دھرنوں پر پابندی ہے، اور اسپیکر صرف اذان اور خطبے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پولیس حکام نے شہریوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آمد و رفت مکمل طور پر جاری رہے گی اور معمولات زندگی متاثر نہیں ہوں گے۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ہڑتال کی آڑ میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔
راولپنڈی پولیس نے بھی شہریوں کو ہوشیار رہنے اور قانون کی خلاف ورزی نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
شر پسندی اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے، سزا 8 سے 10 سال ہو سکتی ہے۔
شر انگیزی و فتنہ فساد پھیلانے والوں اور دوسروں کو اکسانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، شہری کسی ایسی کال پر کان نہ دھریں اور قانون کی پاسداری کو مقدم رکھیں۔