الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 123 میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی کامیابی کے خلاف درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور کے حلقہ این اے 123 میں شہباز شریف کی کامیابی کے خلاف درخواست پر ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
آزاد امیدوار افضال عظیم کے وکیل نے دلائل دیے کہ فارم 45 کے مطابق این اے 123 سے افضال عظیم جیت چکے ہیں۔
ممبر نثاردرانی نے ریمارکس دیے کہ اس نشست پر تو شہباز شریف جیتے ہوئے ہیں۔
ممبر اکرام اللہ خان نے استفسار کیا کہ شہباز شریف نے یہ نشست چھوڑ تو نہیں دی؟ جس پر کامیاب آزاد امیدوار کے وکیل نے بتایا کہ شہبازشریف اس نشست پر وزیراعظم کا حلف اٹھا چکے ہیں۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے این اے 123 میں شہباز شریف کی کامیابی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 39 بنوں کی انتخابی عذرداری کی درخواست پر متعلقہ آر او سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 4 اپریل تک ملتوی کردی۔
این اے 39 بنوں کی انتخابی عذرداری کی درخواست پر ممبر نثاردرانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔
جماعت اسلامی کے امیدوار زاہد اکرم درانی اپنے وکیل کامران مرتضیٰ کے ہمراہ پیش ہوئے۔
کامران مرتضیٰ نے دلائل دیے کہ کامیاب نسیم علی شاہ اسلامی نظریاتی کونسل میں نوکری کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے گوشواروں میں اپنی آمدنی کو ظاہر نہیں کیا لہذا تنخواہ چھپانے پر نسیم علی شاہ کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نا اہل قرار دیا جائے۔
ممبر نثار احمد درانی نے استفسار کیا اسلامی نظریاتی کونسل میں تو تنخواہ نہیں اعزازیہ ہوتا ہے، جس پر کامران مرتضیٰ نے جوابا کہا کہ اعزازیہ بھی تنخواہ ہوتی، ظاہر کرنا ضروری ہوتی ہے، پاکستان میں تو پانامہ اور اقامہ پر منتخب وزیراعظم کو نااہل کردیا گیا، نواز شریف بھی بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے این اے 39 کے ریٹرننگ افسر ں سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 4 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔