مسلم لیگ کی جانب سے نامزد وزیرِاعظم شہباز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کو ’میثاق معیشت‘کی دعوت دے دی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جو جماعتیں یہاں اکٹھی ہوئی ہیں وہ دو تہائی اکثریت رکھتی ہیں، اگر پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو وہ لے آئے، ہم سب اس کا احترام کریں گے۔
چوہدری شجاعت کے گھر سیاسی بیٹھک کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ دھرنے یا لانگ مارچ کرنے کا وقت نہیں، باہمی اختلافات ختم کرکے قوم کی خاطر شیر و شکر ہوجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے، اِس پر اُن کے شکر گزار ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ جو جماعتیں یہاں اکٹھی ہوئی ہیں وہ دو تہائی اکثریت رکھتی ہیں، اگر پی ٹی آئی کے پاس اکثریت ہے تو وہ لے آئے، ہم سب اس کا احترام کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ (ق)، استحکام پاکستان پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی نے وفاق میں اتحادی حکومت بنانے کا اعلان کیا تھا۔
پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے بھی اعلان کیا تھا کہ ان کی پارٹی ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو ووٹ کرے گی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کووفاق میں حکومت بنانے کا مینڈیٹ نہیں، ہمیں مینڈیٹ نہیں ملا، میں تو وزارت عظمیٰ کا امیدوارنہیں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم مرکز میں خود سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، پی ٹی آئی کہہ چکی کہ وہ پیپلزپارٹی سے کوئی بات چیت نہیں کرے گی، ن لیگ واحد جماعت ہے جس نے ہمیں مرکز میں حکومت میں شمولیت کی دعوت دی۔
بلاول کا کہنا تھاکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وفاقی حکومت کا حصہ بنیں، ہم وفاقی حکومت میں وزارتیں نہیں لیں گے لیکن ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو ووٹ دیں گے۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا نوازشریف نے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عہدے کیلئے شہبازشریف کو ن لیگ کا امیدوار نامزد کر دیا ہے جبکہ وزیراعلیٰ کیلئے مریم نوازشریف امیدوار ہوں گی۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) 79، پیپلزپارٹی 54، متحدہ قومی موومنٹ 17، مسلم لیگ (ق) 3، استحکام پاکستان پارٹی 2 اور بلوچستان عوامی پارٹی نے ایک نشست حاصل کی ہے۔
یوں اس اتحاد کو مجموعی طور پر 156 ارکان کی حمایت حاصل ہے اور مخصوص نشستیں ملنے کے بعد حکومت بنانے کیلئے 172 کا ہندسہ بآسانی عبور کرجائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی تعداد 92 ہے اور دیگر جماعتوں نے ایک ایک نشست حاصل کی ہے۔