وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی ذاتی طلبی، الیکشن کمیشن میں وکیل کو بھیج دیا

الیکشن کمیشن کی جانب سے ذاتی حیثیت میں طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے خود پیش ہونے کے بجائے اپنے وکیل علی بخاری کو بھیجا فائل فوٹو الیکشن کمیشن کی جانب سے ذاتی حیثیت میں طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے خود پیش ہونے کے بجائے اپنے وکیل علی بخاری کو بھیجا

الیکشن کمیشن کی جانب سے ذاتی حیثیت میں طلب کیے جانے پر وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے خود پیش ہونے کے بجائے اپنے وکیل علی بخاری کو بھیجا۔ یہ پیشی مبینہ طور پر سرکاری ملازمین کو دھمکانے کے معاملے سے متعلق تھی۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں چار رکنی بینچ کے روبرو وکیل نے وزیراعلیٰ کی نمائندگی کی۔

وکیل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ ایک اجلاس میں مصروف ہیں اور اس حوالے سے حاضری سے استثنا کی درخواست دی گئی ہے۔

بینچ کے ممبر نے اعتراض کیا کہ جو یہاں موجود نہیں، وہ دوسرے نوٹسز میں کیسے پیش ہوئے ہوں گے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ وہ صرف وزیر اعلیٰ کی نمائندگی کر رہے ہیں اور قانونی طور پر یہ درست ہے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ این اے 18 ہری پور میں عمر ایوب کی اہلیہ امیدوار ہیں اور ضابطہ اخلاق کے تحت کوئی پبلک آفس ہولڈر انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکتا۔

اطلاعات کے مطابق، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے چمبہ اور حویلیاں میں جلسے سے خطاب کیا، جو انتخابی حلقے کی سرحد کے قریب تھا، اور انتخابی عملے کو مبینہ طور پر دھمکایا گیا۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف نوٹس غیر مناسب ہے کیونکہ خطاب ہری پور میں نہیں بلکہ ایبٹ آباد کے قریب ہوا۔

چیف الیکشن کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی اور سماعت کا حکمنامہ جاری کرنے کا اعلان کیا۔ بعد ازاں، الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو عدم حاضری پر استثنا دے دیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم نے آج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر وفاقی وزیر کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ وفاقی وزیر کو آپ سے زیادہ سخت زبان میں نوٹس جاری کیا ہے۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔

install suchtv android app on google app store