نادرا نے ان شہریوں کے لیے اہم ہدایات جاری کی ہیں جو شناختی کارڈ بنوانا چاہتے ہیں مگر ان کی تصدیق کے لیے کوئی خونی رشتہ دار موجود نہیں ہے۔ عام طور پر شناختی کارڈ کے اجرا اور تجدید کے لیے والد، والدہ، حقیقی بہن یا بھائی جیسے کسی قریبی خونی رشتے کی بائیو میٹرک تصدیق ضروری ہوتی ہے تاکہ درخواست گزار کو فیملی ٹری سے جوڑا جا سکے۔
تاہم نادرا کے مطابق اگر کسی شخص کے تمام قریبی رشتہ دار انتقال کر چکے ہوں یا دستیاب نہ ہوں تو اب وہ متبادل طریقہ کار کے تحت اپنا شناختی کارڈ حاصل کر سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے درج ذیل دستاویزات درکار ہوں گی:
1. درخواست گزار کی تحریری درخواست
2. یونین کونسل، میونسپل کمیٹی یا کنٹونمنٹ بورڈ کا کمپیوٹرائزڈ برتھ سرٹیفکیٹ، یا شہریت/ نیچرلائزیشن سرٹیفکیٹ
3. نادرا کے مقررہ فارمیٹ میں حلف نامہ
4. کسی بھی CNIC/NICOP ہولڈر کی بطور گواہ بائیو میٹرک تصدیق
5. متعلقہ سرکاری ادارے سے درخواست فارم کی تصدیق
6. اگر دستیاب ہوں تو اضافی معاون دستاویزات
نادرا کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے کیسز میں اضافی جانچ پڑتال کی جا سکتی ہے، جس کے باعث پروسیسنگ کا وقت بھی بڑھ سکتا ہے۔
گواہ کے انتخاب کے لیے ترجیحات بھی مقرر کی گئی ہیں:
پہلی ترجیح: دور کے خونی رشتہ دار جیسے پھوپھی، ماموں، خالہ، کزن، بھانجے یا بھانجیاں۔
دوسری ترجیح: اگر کوئی رشتہ دار موجود نہ ہو تو اسی علاقے کا کوئی بھی پاکستانی شہری، جو درخواست گزار کو ذاتی طور پر جانتا ہو اور درست شناختی کارڈ رکھتا ہو، بطور گواہ تصدیق فراہم کر سکتا ہے۔
نادرا کے اس نئے طریقہ کار سے ان شہریوں کی بڑی مشکل حل ہو گئی ہے جو خونی رشتہ داروں کی تصدیق نہ ہونے کے سبب شناختی کارڈ نہیں بنوا پا رہے تھے۔