پولیس نے اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں اور کارکنوں کا دھرنا رات دو بجے ختم کرا دیا۔ ذرائع کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا جس کی زد میں سینیٹر مشتاق بھی آگئے، جو عمران خان کی بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے وہاں موجود تھے۔
اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، جبکہ متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ دھرنا اس وقت شروع ہوا جب پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی بہنوں کو اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت نہ ملی۔
پولیس نے عمران خان کی بہنوں کو فیکٹری ناکے پر روک لیا۔ اس دوران علیمہ خان کارکنوں کو پرسکون رہنے کی تلقین کرتی رہیں اور انہیں بار بار پیچھے ہٹاتی رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس سے کوئی جھگڑا نہیں، وہ ہمارے بھائی ہیں اور صورتحال سے خود بھی پریشان ہیں۔
ان کے مطابق عمران خان سے ملاقات کی اجازت طویل عرصے سے نہیں دی جارہی، حالانکہ گزشتہ ملاقات میں کوئی سیاسی گفتگو بھی نہیں ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے معاملے پر علیمہ خان اور پولیس حکام کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے، تاہم یہ مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے اور دھرنا آخرکار رات گئے ختم کروا دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے 5 گاڑیوں واپس کر دیں جبکہ دھرنا قیادت نے مذاکرات کے دوران تمام گاڑیاں واپس کرنے پردھرنا ختم کرنےکامطالبہ رکھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کی 14 سرکاری و نجی گاڑیاں قبضےمیں لےکر تھانےمنتقل کی تھیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کے بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا ایک فیصد بھی امکان نہیں، ملاقات کسی کی خواہش پر نہیں قانونی بنیادوں پر بند ہوئی ہے۔