پاک–امریکا تعلقات میں حالیہ بہتری کو بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق اس کے فوری فوائد ملنے کا امکان نہیں ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو رواں سال جنوری میں دوسری مرتبہ عہدہ صدارت سنبھال چکے ہیں، اپنے مخصوص جارحانہ انداز کے باعث عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں اکثر تنازعات کھڑے کرتے رہے ہیں۔ یوکرین کے صدر کے ساتھ پیش آیا واقعہ اس کی تازہ مثال ہے۔
ایسے پس منظر میں 25 ستمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے وائٹ ہاؤس دورے پر سب کی نظریں مرکوز تھیں۔
توقعات کے برعکس صدر ٹرمپ نے ملاقات کو بند دروازوں کے پیچھے رکھا۔
اوول آفس کی روایتی میڈیا کوریج غائب رہی اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے صرف چند تصاویر اور ایک مختصر وڈیو کلپ جاری کی گئی۔
جاری شدہ مناظر اور سرکاری بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملاقات خوشگوار اور تعمیری رہی، جو صدر ٹرمپ کے عام رویے سے ہٹ کر تھی۔
مبصرین کے مطابق اس ملاقات نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مثبت تبدیلی کی نئی راہیں کھول دی ہیں۔
ٹرمپ کی وائٹ ہائؤس میں واپسی سے پہلے، زیادہ تر ماہرین پاک، امریکا تعلقات کے حوالے سے زیادہ پرامید نہیں تھے لیکن ان کے یہ تجزیے غلط ثابت ہوئے۔
جب وزیر اعظم شہباز شریف نے فیلڈ مارشل کے ہمراہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تو یہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات میں بہتری کی جانب ایک اہم قدم تھا۔