وفاقی دارالحکومت میں وکلا کے احتجاج کے باعث پولیس کی جانب سے ریڈ زون کے داخلی راستے بند کر دیئے گئے جب کہ اسلام آباد کے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ وکلا کے احتجاج کے پیش نظر سپریم کورٹ کے باہر سکیورٹی سخت کر دی گئی جبکہ جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس بھی محدود کر دی گئی ہے۔
وکلا کے احتجاج کے پیش نظر سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے اور سپریم کورٹ جانے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کھلا رکھا گیا ہے۔
ریڈ زون کے داخلی راستے بند ہونے کے باعث کشمیر چوک میں شدید ٹریفک جام ہے، سرینا چوک، نادرا، میریٹ، ایکسپریس چوک اورٹی کراس بری امام بھی بند ہیں جبکہ جناح انڈر پاس بھی کنٹینرز رکھ کر بند کر دیا گیا ہے۔
احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس کے آپریشن کو بھی محدود کر دیا گیا ہے، میٹرو بس سروس فیض احمد فیض اسٹیشن سے پاک سیکرٹریٹ تک بند ہے۔
میٹرو انتظامیہ کا کہنا ہے کہ راولپنڈی صدر اسٹیشن سے فیض احمد فیض اسٹیشن تک بس سروس بحال ہے، اسلام آباد میں میٹرو بس سروس سکیورٹی وجوہات کے باعث بند کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سرینا چوک ایکسپریس چوک نادرا چوک سے ریڈ زون انٹری بند کر دی گئی، ریڈ زون بند کرنے کے باعث ٹریفک روانگی متاثر گاڑیوں کی رش لگ گئی، مارگلہ روڈ سے ریڈ زون داخلے کیلئے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
وفاقی دارالحکومت کی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ شہر میں لا اینڈ آرڈر کی صورت میں ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند ہوں گے۔
اسلام آباد کی ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا کہ 10 فروری 2025 کو لا اینڈ آرڈر کی صورت میں ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند رہیں گے۔
ٹریفک پولیس نے کہا کہ ریڈزون کے داخلی اور خارجی راستے سرینا، نادرا، میریٹ، ایکسپریس چوک اورٹی کراس بری امام صبح 6 بجے سے تاحکم ثانی عارضی طور پر بند ہوں گے۔
پولیس نے کہا کہ عوام الناس سے گزارش ہے کہ کسی بھی سفری دشواری سے بچنے کے لیے متبادل کے طور پر مارگلہ روڈ استعمال کر سکتے ہیں تاہم اسلام آباد ٹریفک پولیس آپ کی رہنمائی کے لیے مصروف عمل ہے۔
ٹریفک پولیس نے شہریوں سے کہا کہ مزید معلومات کے لیے ٹریفک ہیلپ لائن نمبر 1915 اور اسلام آباد ٹریفک پولیس کے دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے رہنمائی لیں۔
وفاقی دارالحکومت کی ٹریفک پولیس نے کہا کہ ریڈزون میں صرف مار گلہ روڈ سے داخلے کا راستہ دیا گیا ہے۔
دوسری جانب وکلا رہنماؤں نے مقامی ہوٹل کے باہر پریس کانفرنس کی، منیر اے ملک نے کہا کہ آج وکلاء 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف آواز اٹھانے جمع ہوئے ہیں، ہمارا احتجاج پر امن ہے، ہم جوڈیشل کمیشن کے ممبران کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے، ہم جوڈیشل کمیشن کو بھی باور کروانا چاہتے ہیں کہ موجودہ نظام سے انصاف کا قتل ہو رہا ہے، ہم یہاں سے سپریم کورٹ کی طرف جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں آج پورے ملک کی بار سے وکلاء موجود ہیں، ہم وکلاء کا راستہ روکنے کے لیے جگہ جگہ کنٹینر لگا کر راستہ بند کر دیا گیا ہے۔
علی احمد کرد نے کہا کہ آج کے وکلاء تحریک کی قیادت منیر اے ملک کر رہے ہیں، ہم سب آج کا احتجاج بھرپور ریکارڈ کروائیں گے، کوئی آدمی اقتدار پر بیٹھنے سے بڑا نہیں ہوتا، انسان اپنی سوچ اور اپنے کردار سے بڑا ہوتا ہے، ہم آج جوڈیشل کمیشن کے خلاف احتجاج کروانے نکلے ہیں۔
علی احمد کرد نے کہا کہ آئین کو مینولپیٹ کیا جا جا رہا ہے، جنہوں نے 26ویں کو پاس کیا انہیں شرم آنی چاہیے، آدھی رات کو لاء منسٹر کہتے تھے ہمارے پاس ابھی ڈرافٹ نہیں آیا، جو بھی 26ویں آئینی ترمیم کے بینیفشری ہیں ہم انہیں بھی تسلیم نہیں کرتے، آج پورے ملک نے 26ویں آئینی ترمیم کو ٹھکرا دیا ہے۔
سیکرٹری کراچی بار غلام رحمان جنرل نے کہا کہ ہمارا آج کا احتجاج پر امن ہے، 26ویں ترمیم غیر آئینی ہے، ہمارا احتجاج ائین کی بحالی کے لیے ہے، آج ججز ایس ایچ او کی طرح سیاسی سپورٹ لے رہے ہیں، ہم صحافت کی آزادی کے لیے نکلے ہیں، پیکا ایکٹ کالا قانون ہے، اسے ختم ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی عدلیہ نہیں چاہیے جو مقتدرہ کے ساتھ ملی ہو، آج شاہراہ دستور پر ہم صحافیوں، طلباء ،اور عوام کا مقدمہ لڑنے جا رہے ہیں، کالا کوٹ آج مینڈیٹ کی بحالی کے لیے نکلا ہے۔
ادھر ریڈ زون میں راستوں کی بندش کے باعث وکلا اور سائلین کو عدالتوں میں پیش ہونے میں مشکلات کا سامنا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے ہڑتال کے باعث عدم پیشی پر عدالت سے ایڈورس آرڈر نہ کرنے استدعا کی۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسویشن می ایشن ریاست علی آزاد نے ججز سے اپیل کی کہ راستوں کی بندش کے باعث پیش نہ ہونے والے وکلاء کے خلاف ایڈورس آرڈر جاری نہ کیاجائے۔
