وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں توڑ پھوڑ اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے مقدمات پر نامزد ملزموں کے خلاف کارروائی ہو گی۔
رانا ثناء اللہ نے اسلام میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ اور غیر ملکی فنڈنگ سمیت دیگر مقدمات درج ہیں، انہیں عدالتوں کا سامنا کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ 28 فروری کو جتھوں کے ساتھ آئے اور اس جتھے نے جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا، یہ لوگ طاقت کے زور پر مین گیٹ توڑ کر کمپلیکس میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کی۔
سی سی ٹی وی کیمرے توڑے، غنڈہ گردی اور انارکی کا ایسا ماحول پیدا کیا کہ عدالت قانون کے مطابق کیس کی کارروائی نہ کر سکے، اس پر تھانہ رمنا اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا، اس میں مختلف دفعات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی دفعہ بھی لگائی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد عمران نیازی اسلام آباد ہائیکورٹ آئے اور اسی طرح یہاں بھی جتھے کے ساتھ گیٹ توڑا اور کورٹ روم تک چیزوں کو نقصان پہنچایا، سیکیورٹی پر مامور وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں پر پتھرائو کیا، اس پر سی ٹی ڈی اور گولڑہ تھانہ میں دو الگ مقدمات درج ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 18مارچ کو عمران خان ایک بار پھر عدالت میں پیش ہونے کے لیے آئے اس وقت بھی ان کے ساتھ مسلح جتھہ تھا جو ہتھیاروں کے علاوہ ڈنڈوں اور پتھروں کا ذخیرہ بھی ساتھ لے کر آئے ہوئے تھے، وہاں پر سیکورٹی فورسز پر پتھرائو کیا گیا، ملازمین کے موٹر سائیکل اور گاڑیاں جلائی گئیں، ایک بار پھر جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی کوشش کی جس میں وہ ناکام رہے تاہم پولیس کو زخمی کیا، اس پر بھی ان کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان مقدمات پر کارروائی کرتے ہوئے شرپسند عناصر جنہوں نے سیکورٹی فورسز پر پتھرائو کیا جو ہتھیار لے کر آئے، جلائو گھیراؤ کیا، عمران خان نیازی سمیت تمام ملزمان اس پر گرفتاری کے مستحق ہیں اور ان پر دہشت گردی کا مقدمہ چلایا جائے اور یہ اپنے انجام کو پہنچیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس حوالے سے جے آئی ٹی بنائی گئی ہے جو ان چاروں کیسز کی سماعت کرے گی اور 14 دنوں کے اندر اپنی تفتیش مکمل کرے گی۔
ایڈیشنل آئی جی پنجاب اس جے آئی ٹی کے سربراہ ہوں گے اس میں آئی ایس آئی کے گریڈ 18، آئی بی سے گریڈ 18 اور ایم آئی سے بھی گریڈ 18 کا ممبر ہو گا جبکہ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد بھی اس کا حصہ ہونگے، یہ جے آئی ٹی بہترین ساکھ کے حامل افسران پر مشتمل ہے جو عدالتوں پر حملے کرنے والوں کیخلاف چالان پیش کرے گی اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لائے گی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان کا یہ کہنا ہے کہ وہ بہت مقبول ہیں اس لئے لوگ ان کے ساتھ آئے ہیں لیکن جب وہ لاہور میں چوروں کی طرح عدالت میں پیش ہوا تو اس وقت اس کی مقبولیت کہاں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے لوگوں کو باقاعدہ ٹیلیفون کر کے ٹکٹ ہولڈرز کو کہا گیا کہ پچاس پچاس لوگ لائیں اور اپنی حاضری لگوائیں، ایسا نہ کیا تو ٹکٹ نہیں دیں گے اس کا ٹیلیفونک ریکارڈ موجود ہے، عمرانی جتھے کے اہم لوگ فون کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی عملے کو ہراساں کیا گیا اور پراپرٹی کو نقصان پہنچایا گیا، یہ جے آئی ٹی شفاف تحقیقات کرے گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائے گی تاکہ عمران خان کی جانب سے پولیس افسران پر الزامات اور جھوٹ کی تحقیقات کریں اس پروپیگنڈے اور افراتفری اور انارکی روکنے کا واحد حل قانون کے مطابق سخت قانونی کارروائی کرتے ہوئے انہیں قانون کے کٹہرے میں لانا ہے۔