وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے تقرر پر وزیراعظم کی سمری اب عمران خان کا امتحان ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر کے لیے وزیراعظم کی ایڈوائس صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پاس چلی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب عمران خان کا امتحان ہے کہ وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتا ہے یا متنازع۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی جانب سے نئے آرمی چیف کیلئے نامزد لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کون ہیں؟
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ صدر مملکت علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پر عمل کریں گے یا آئینی وقانونی ایڈوائس پر۔ بحیثیت افواج کےسپریم کمانڈر ادارے کو سیاسی تنازعات سےمحفوظ رکھنا ان کا فرض ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل عاصم منیرکو نیا آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد کو چیئرمین جوائنٹ چیفس لگانے کا فیصلہ
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کے لیے وزیراعظم کی سمری صدر مملکت کو روانہ کردی گئی ہے، تاہم میں مزید کوئی تفصیل بتانے کا مجاز نہیں، اس سے متعلق تفصیلی سمری وزیراعظم آفس سے جاری کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ قانون اور آئین کے مطابق تمام معاملات طے پائے ہیں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ صدر مملکت کوئی تنازع نہیں کھڑا کریں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ان معاملات کو سیاسی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ آرمی چیف کے تقرر سے متعلق وزیراعظم کی سمری خالصتاً قانونی اور آئینی نظر سے دیکھنا ان کا حق ہے، صدر مملکت یہ فیصلہ سیاسی ایڈوائس کے تحت نہ کریں۔
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ٹوئٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور لیفٹنٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف دی آرمی اسٹاف مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے سمری صدر پاکستان کو ارسال کر دی گئی ہے۔