آڈیولیکس میں کوئی ایجنسی ملوث نہیں: وفاقی وزیر داخلہ

  • اپ ڈیٹ:
 وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ فائل فوٹو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ

رانا ثناء اللہ نے آڈیو لیکس کی تحقیقات سے متعلق بڑا بیان دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ آڈیو لیکس میں کوئی ایجنسی ملوث نہیں، فی الحال کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔

 وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ آڈیو لیکس میں کوئی ایجنسی ملوث نہیں، یہ انفرادی طور پر کیا گیا کام ہے، انکوائری کے بعد آڈیو لیکس کی ویری فکیشن اور فارنزک ہوگا، آڈیولیکس کمیٹی کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ آڈیو لیکس میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی، عمران خان نے آڈیو لیکس سے انکار نہیں کیا، انہیں پتہ ہے کہ ان کی گندی ویڈیوز ہیں، پی ٹی آئی چیئرمین کہتے تھے کہ میری کردار کشی ہونے جارہی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ 4 یا 5 ماہ قبل عمران خان کی ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا، ان کے ایک وزیر بھی بھرپور محفل سجاتے رہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کی بھی ویڈیو موجود ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ کسی کی پرائیویسی میں دخل اندازی کرنا غیرقانونی عمل ہے، پرائیویسی میں غیراخلاقی حرکت کا مرتکب ہونا بھی جرم ہے، جو خود کو قوم کا لیڈر کہتا ہے اس کو گرفتار کرنے سے بہتر اور ضروری اسے ایکسپوز کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائفر سے متعلق عمران خان کی آڈیوز کا فارنزک ہونا چاہئے، فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان کو گرفتار کیا جاسکتا ہے، پنجاب میں فرح کروڑوں روپے لیکر پوسٹنگ ٹرانسفر کرتی تھی، 12 ارب روپے فرح کے پاس کہاں سے آئے، کیا کاروبار تھا؟۔

فرح کی کرپشن
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ فرح کا وزیراعظم ہاؤس میں اندراج بطور فیملی ممبر تھا، وزیراعظم ہاؤس میں آتے جاتے فرح کو کوئی روک ٹوک نہیں تھی، القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی عمران خان ان کی اہلیہ اور فرح ہے، القادر ٹرسٹ کی 5 سے 6 ارب کی پراپرٹی ان کے نام ہوئی، 5 ارب روپے لیکر 50 ارب روپے کا قوم کو ٹیکہ لگادیا۔

وزیر داخلہ کے وارنٹ گرفتاری
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے 4 سال پرانے کیس کی انکوائری ان کو اب یاد آئی، میری گرفتاری کا ڈرامہ کیا جارہا ہے، انہوں نےعدالت کو مس لیڈ کرکے وارنٹ حاصل کئے، ہم تمام حقائق عدالت کے سامنے رکھیں گے، ان کا گرفتاری کا پروگرام ہوتا تو شور شرابے کی ضرورت نہیں ہوتی، انہوں نے ڈرانے کی کوشش کی، یہ کوشش ان کو الٹی پڑے گی۔

آرمی چیف کی تعیناتی
سربراہ پاک فوج کی تعیناتی سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت آرمی چیف کی تعیناتی آئینی طریقۂ کار کے مطابق کرے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے تعیناتی کے حوالے سے واضح بیان دیا، اسٹیبلشمنٹ سمیت ہر محب وطن پاکستانی کو حکومت کا ساتھ دینا چاہئے۔

لانگ مارچ روکنے کی تیاری
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کو کہا ہے آپ ریاست کے ملازم ہیں، پنجاب اور خیبرپختونخوا سے فورس طلب کی ہے، لانگ مارچ روکنے کا انتظام کیا ہوا ہے، ہم انہیں بھرپور طاقت سے روکیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر کسی کو اس فتنے کے سامنے دیوار بننا چاہئے، کسی جتھے پر آپریشن سے پہلے کوشش ہوگی اس کو گرفتار کیا جائے، جو جتھے کو لیڈ کررہے ہوں گے ان کو گرفتار نہ کیا تو منتشر کیسے کریں گے؟، سوات میں کچھ لوگوں نے واپس آکر امن و امان کی صورتحال پیدا کی۔

 

install suchtv android app on google app store