اپنے اردگرد دیکھیں اور کسی تھکاوٹ کے شکار فرد کو تلاش کرنا مشکل نہیں ہوگا۔
اب آپ بازار سے خریداری کر رہے ہوں، دفتر جا رہے ہوں یا گاڑی چلا رہے ہوں، تھکاوٹ کے شکار افراد کو دیکھنا معمول محسوس ہوتا ہے۔
درحقیقت ہر وقت تھکاوٹ کے شکار رہنے کی وجہ بہت عام ہوسکتی ہے اور وہ ہے جسم میں آئرن کی کمی۔
جسم میں آئرن کی کمی سے انیمیا یا خون کی کمی کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے جس میں مسلسل تھکاوٹ برقرار رہتی ہے۔
ویسے تو تھکاوٹ کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے تناؤ، ناقص نیند یا مصروف شیڈول، مگر جب تھکاوٹ کا تسلسل برقرار رہے اور اچھی نیند یا چائے یا کافی سے بھی کوئی فائدہ نہ ہو تو پھر یہ انیمیا کی نشانی ہوسکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے آئرن کی کمی کو جسم میں سب سے عام غذائی کمی قرار دیا ہے اور ایک تخمینے کے مطابق 30 فیصد عالمی آبادی کو اس کے باعث انیمیا کا سامنا ہے۔
آئرن کی کمی سے جسم مناسب مقدار میں خون کے سرخ خلیات بنانے میں ناکام رہتا ہے۔
اسی طرح جسم کو آئرن کی ضرورت ایک پروٹین ہیموگلوبن بنانے کے لیے بھی ہوتی ہے جو خون کے سرخ خلیات کو آکسیجن لے جانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
خون کے سرخ خلیات پورے جسم میں آکسیجن کو پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔
ہمارے جسم کے ہر حصے کو اپنے افعال کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور خون میں آکسیجن کی ناکافی مقدار سے متعدد علامات سامنے آتی ہیں۔
بہت زیادہ تھکاوٹ یا کمزوری جسم میں آئرن کی کمی کی عام ترین علامت ہے۔
جب جسم کو آئرن کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ خون کے سرخ خلیات بنانے سے قاصر ہو جاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں جسم کے مختلف اعضا تک آکسیجن کی فراہمی گھٹ جاتی ہے اور اس سے تھکاوٹ اور کمزوری کا احساس بڑھتا ہے۔
امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق سانس لینے میں مشکلات، سر چکرانا، سر درد، ہاتھ پیر ٹھنڈے رہنا، زرد جِلد، سینے میں تکلیف، کمزوری اور تھکاوٹ آئرن کی کمی سے ہونے والے انیمیا کی عام علامات ہیں۔
جسم میں آئرن کی کمی یادداشت اور مدافعتی نظام کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔
اس کا حل کیا ہے؟
اس کا ایک آسان حل تو آئرن سے بھرپور غذاؤں کا استمال ہے، سرخ گوشت، کلیجی، مرغی کا گوشت اور مچھلی وغیرہ اس کے حصول کے بہترین ذرائع ہیں۔
اور ہمارا جسم ان ذرائع سے ملنے والے آئرن کو زیادہ آسانی سے جذب کرلیتا ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں، خشک آلو بخار، کشمش، گریوں، بیجوں اور مٹر وغیرہ سے بھی آئرن جسم کو ملتا ہے مگر یہ ذرا مشکل سے جسم میں جذب ہوتا ہے۔
مگر ان کے ساتھ دیگر غذائی اجزا جیسے وٹامن سی بھی جسم کو ملتے ہیں۔