جماہی کیوں آتی ہے؟ ماہرین کا انوکھا انکشاف

ہم سونے سے پہلے اور جاگنے کے بعد جماہی کیوں لیتے ہیں؟ فائل فوٹو ہم سونے سے پہلے اور جاگنے کے بعد جماہی کیوں لیتے ہیں؟

ہم سونے سے پہلے اور جاگنے کے بعد جماہی لیتے ہیں، اور جب ہم بور یا تھکے ہوتے ہیں تو بھی یہ عادت ظاہر ہوتی ہے۔ کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ جب کوئی جماہی لیتا ہے تو آپ بھی ویسا کرنے پر مجبور کیوں ہو جاتے ہیں؟

سائنسدانوں نے اس کا ممکنہ سبب دریافت کر لیا ہے۔

آسٹریا کی ویانا یونیورسٹی اور امریکہ کی نووا ساوتھ ایسٹرن یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں جسم کے درجہ حرارت، خاص طور پر دماغ کو ٹھنڈا رکھنے اور جماہی کے درمیان تعلق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ جماہی لینے سے جسم میں آکسیجن کی سطح بڑھتی ہے، لیکن پچھلی تحقیقات میں خون میں آکسیجن اور جماہی کے درمیان کوئی واضح ربط نہیں ملا تھا۔

اس نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جماہی دماغ کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

نیند اور جاگنے کے اوقات، دماغی ردعمل اور تناؤ سب سے دماغ کے درجہ حرارت میں کمی بیشی ہوتی ہے۔

جماہی ایسے افعال کو متحرک کرتی ہے جو دماغ کے درجہ حرارت کو متوازن رکھتے ہیں۔

تحقیق کے دوران ویانا کی سڑکوں پر گھومنے والے افراد میں موسم گرما اور سرما کے دوران جماہی کے چھوت کی طرح پھیلنے کی جانچ پڑتال کی گئی۔

پھر اس ڈیٹا کا موازنہ کچھ عرصے قبل امریکی ریاست ایریزونا میں اسی طرح کی ہونے والی تحقیق کے ڈیٹا سے کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ ویانا میں سردیوں کے مقابلے میں موسم گرما کے درمیان لوگ زیادہ جماہی لیتے ہیں جبکہ ایریزونا میں گرمیوں کے مقابلے میں سردیوں میں لوگ زیدہ جماہی لیتے ہیں۔

اس سے عندیہ ملتا ہے کہ موسم اس حوالے سے اثرات مرتب نہیں کرتا بلکہ مخصوص درجہ حرارت جیسے 20 سینٹی گریڈ جماہی کو چھوت بنانے میں کردار ادا کرتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ جماہی اس وقت نہیں آتی جب ہوا کا درجہ حرارت جسم جتنا گرم ہو یا درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گرگیا ہو، بلکہ ایسا معتدل درجہ حرارت میں ہوتا ہے، تاکہ دماغ کو ٹھنڈا رکھ سکے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل سائیکولوجی اینڈ بی ہیوئیر میں شائع ہوئے۔

واضح رہے کہ کچھ عرصے پہلے ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ 55 فیصد افراد تو محض جماہی لفظ کو پڑھ کر ہی جماہی لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

ٹیمپل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب لوگوں کو جماہی بولنے پر مجبور کیا جاتا ہے تو وہ جماہی لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ کسی کو معلوم نہیں کہ ہم جماہی کیوں لیتے ہیں یا اس سے کیا فائدہ ہوتا ہے، شاید اس سے ہمیں پرسکون ہونے میں مدد ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقصد جو بھی ہو مگر جماہی چھوت کی طرح پھیلتی ہے بلکہ اس کے بارے میں سوچنے یا اس کے لفظ کو بولنا بھی آپ کو جماہی لینے پر مجبور کر دیتا ہے۔

کم از کم 55 فیصد افراد تو ضرور جماہی لیتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store