سائنسدانوں نے وہ وجہ دریافت کرلی ہے جو ممکنہ طور پر مچھروں کو آپ کا خون چوسنے پر مجبور کرتی ہے۔
خیال رہے کہ مچھروں کو دنیا کا سب سے قاتل جاندار سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کی پھیلائی ہوئی بیماریوں سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ویسے تو مچھروں کے آپ پر حملہ آور ہونے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں مگر جِلد کا درجہ حرارت ان کیڑوں کو ہماری جانب کھینچے میں کردار ادا کرتا ہے۔ یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں مچھروں کی ایک حیرت انگیز صلاحیت کے بارے میں بتایا گیا اور وہ ہے انفراریڈ ڈیٹیکشن۔ انسانی جِلد کا درجہ حرارت انفراریڈ ریڈی ایشن کے اخراج کا ذریعہ ہے۔
یہ درجہ حرارت، سانس کے ذریعے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور جسمانی بو آپ کو مچھروں کی مرغوب غذا بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ مچھر انسانی خون کو تلاش کرنے میں بہت زیادہ باصلاحیت ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری سانس سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ، جسمانی بو، کیڑوں کی بینائی، جِلد سے خارج ہونے والی حرارت اور جسمانی نمی جیسے عوامل مچھروں کو اپنی جانب کھینچتے ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ مچھروں کی بینائی ناقص ہوتی ہے جبکہ تیز ہوا یا انسانوں کی تیز حرکت مچھروں کو ہم سے دور رکھنے میں کردار ادا کرتے ہیں، اسی لیے ہم یہ جاننا چاہتے تھے کہ آخر وہ اپنے شکار تک کیسے پہنچتے ہیں۔
محققین کے مطابق 10 سینٹی میٹر فاصلے سے مچھر جِلد سے خارج ہونے والی حرارت کو شناخت کرلیتے ہیں اور پھر ان کی منزل کا تعین کرنے والی حس کام کرتی ہے جس سے وہ ہماری جِلد پر بیٹھ جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کھلے کپڑے پہننے سے مچھروں کو خود سے دور رکھنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ اس سے نہ صرف مچھر جِلد تک نہیں پہنچ پاتے بلکہ ہماری جِلد سے خارج ہونے والی انفراریڈ ریڈی ایشن ہوا پھیل جاتی ہے اور مچھر اسے شناخت نہیں کرپاتے۔