غزہ کے جنوبی علاقے میں ’القوات الشعبیہ‘ کے کمانڈر یاسر ابو شباب کی ہلاکت کے بعد اُن کے ممکنہ جانشین غسان الدہینی نے واضح اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے غزہ سے نکلتے ہی ان کی تنظیم حماس کے خلاف لڑائی شروع کرے گی اور اسے مکمل طور پر ختم کیے بغیر پیچھے نہیں ہٹے گی۔
عرب میڈیا کے مطابق رفح میں ابو شباب کی ہلاکت کے بعد الدہینی کا نام تیزی سے نئے کمانڈر کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔
وہ اسی جھڑپ میں زخمی ہوا تھا جس میں ابو شباب مارا گیا۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو کا کہنا ہے کہ اسے معمولی زخم آنے کے بعد عسقلان کے برزیلائی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
دو روز قبل وہ ابو شباب کے جنازے میں بھی شریک تھا، جبکہ ’القوات الشعبیہ‘ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری ایک وڈیو میں اسے رفح میں مسلح افراد کے درمیان گھومتے دیکھا جا سکتا ہے۔
سابق فلسطینی سیکیورٹی افسر ہونے کے باعث اسے تنظیم کی قیادت کے لیے مضبوط ترین امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 سے گفتگو میں الدہینی نے کہا کہ اگر اسرائیلی فوج غزہ سے نکل گئی تو ’’ہم حماس کے خلاف آخری دم تک لڑیں گے اور اسے مکمل طور پر ختم کیے بغیر نہیں رکیں گے‘‘۔
اس نے کہا کہ وہ ابو شباب کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے:
’’ہم اپنی آخری سکت تک ہر شدت پسند کے خلاف لڑتے رہیں گے۔ آج حماس اپنا اصل چہرہ دیکھے گی‘‘۔
الدہینی کے مطابق حماس اس قدر کمزور ہو چکی ہے کہ اب وہ غزہ میں کسی بھی گروہ پر دباؤ ڈالنے کی پوزیشن میں نہیں رہی۔
یاد رہے کہ یاسر ابو شباب مشرقی رفح میں ایک تنازع کے دوران اُس وقت مارا گیا جب وہ جھڑپ روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔
مقامی ذرائع کے مطابق جنگ بندی کے باوجود 3 دسمبر 2025 کو اس علاقے میں شدید مسلح جھڑپیں ہوئی تھیں۔
’’القوات الشعبیہ‘‘ مشرقی رفح کے ان علاقوں میں سرگرم ہے جو اس وقت اسرائیلی فورسز کے کنٹرول میں ہیں۔ یہ سرگرمی امریکا کی سرپرستی میں 10 اکتوبر کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے جاری ہے۔