امریکا نے افغان پاسپورٹ پر سفر کرنے والے تمام افراد کے لیے ویزوں کا اجرا فوری طور پر روک دیا ہے، جبکہ پناہ کے خواہشمند افغان شہریوں کی اسائلم درخواستوں پر فیصلے بھی معطل کر دیے گئے ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ قومی سلامتی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے لیا گیا ہے، اور اس نوعیت کے معاملات کو فوری طور پر مؤخر کرنا ضروری سمجھا گیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے اعلان کے بعد یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نے بھی تمام فیصلے روکنے کی ہدایت جاری کر دی۔ نئے حکم کے مطابق کسی بھی غیر ملکی کی اسکریننگ اور سیکیورٹی کلیئرنس مکمل ہونے تک کوئی درخواست آگے نہیں بڑھائی جائے گی۔
ادارے کے ڈائریکٹر جوزیف ایڈلو نے کہا کہ مکمل تسلی کے بغیر کسی بھی کیس پر کارروائی نہیں کی جائے گی۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ "تیسری دنیا کے ممالک سے ہجرت کو مستقل طور پر روکنے" کا ارادہ رکھتے ہیں، اور ایسے افراد کی شہریت بھی منسوخ کی جاسکتی ہے جو امریکا کے داخلی امن کے لیے خطرہ سمجھے جائیں۔
یاد رہے کہ یہ صورتحال اس واقعے کا نتیجہ ہے، جس میں وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کرتے ہوئے ایک افغان نژاد شخص نے نیشنل گارڈز کو نشانہ بنایا۔ اس واقعے میں ایک خاتون نیشنل گارڈ ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا۔
امریکی میڈیا کے مطابق مبینہ حملہ آور افغان شہری 2021 میں ری سیٹلمنٹ پروگرام کے ذریعے امریکا آیا تھا۔ اس پوری صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے امریکی اداروں نے امیگریشن سے متعلق سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔