پاکستان کی سرحدی بندش کے باوجود افغان طالبان نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں افغانستان کو شدید معاشی نقصان پہنچ رہا ہے۔ پاک-افغان سرحد کی بندش کے اثرات افغان معیشت پر نمایاں ہیں، اور افغان عوام نے اس پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
افغان نشریاتی ادارے آمو ٹی وی کے مطابق، سرحد کی بندش کے بعد بنیادی اشیاء کی قیمتیں غیرمعمولی حد تک بڑھ گئی ہیں، جس سے عام شہریوں کے لیے روزمرہ زندگی مشکل ہو گئی ہے۔
افغان عوام نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتی ہوئی قیمتیں عام آدمی کے لیے ناقابل برداشت ہیں اور بنیادی غذائی اشیاء عام شہری کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں۔
افغان چیمبر آف کامرس کے مطابق، ہر ماہ سرحد کی بندش سے افغانستان کو تقریباً 200 ملین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے، اور پاکستان پر تجارتی انحصار کی وجہ سے یہ نقصان سب سے زیادہ محسوس کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک اور ایندھن کی بڑھتی قیمتیں سردیوں کے دوران افغان عوام کی زندگی کو مزید مشکل بنا سکتی ہیں، اور اگر پاک-افغان سرحد جلد کھلی نہ تو انسانی اور اقتصادی نقصان میں اضافہ ہوگا۔
افغان طالبان کی ہٹ دھرمی نے افغانستان کو شدید اقتصادی بحران کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔