سعودی عرب میں ایک کمپنی کے گارڈ کو قتل کرنے کے الزام میں 5 مجرموں کو سزائے موت دیدی گئی۔
عرب میڈیا کے مطابق ان مجرموں نے ایک کمپنی میں ڈکیتی کی نیت سے گھس کر دو گارڈز کو رسی سے باندھا اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا جن میں سے ایک ہلاک ہوگیا تھا۔ ہلاک ہونے والے گارڈ کا تعلق بنگلا دیش سے تھا۔
قتل کی اس ہولناک واردات پر سعودی پولیس نے 5 افراد کو گرفتار کیا تھا جنھیں مکمل اور شفاف تحقیقات کے بعد مجاز عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔
بعد ازاں اس سزا کو اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔ شاہی حکم کے ذریعے سزائے موت پر عمل درآمد کی منظوری دی گئی جس پر مجرموں کی سزائے موت پر مکہ شہر میں عمل درآمد کردیا گیا۔
خیال رہے کہ رواں برس کے آغاز میں ایک سوڈانی شہری کے قتل کے الزام میں چار ایتھوپیائی شہریوں کو بھی سزائے موت دی گئی تھی۔ اسی طرح دسمبر 2023 میں 2 بنگلہ دیشی باشندوں کو بھارتی شہری کو قتل کرنے پر سزائے موت دی گئی تھی۔
سعودی عرب میں قتل، منشیات اسمگلنگ اور دہشت گردی کی سزا موت ہے جس کے لیے عموی طور پر مجرموں کے سر قلم کیے جاتے ہیں۔ چین اور ایران کے بعد سب سے زیادہ سزائے موت سعودی عرب میں دی جاتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے متعدد بار سعودی عرب کے عدالتی نظام پر تنقید کرتے ہوئے مبینہ غیر منصفانہ ٹرائلز اور پھانسیوں پر احتجاج کیا ہے جس پر سعودی حکومت نے کہا تھا کہ تمام کیسز کو قانون کے مطابق شفاف اور منصفانہ ٹرائل سے نمٹایا جاتا ہے۔