آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور سعودی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل فیاض بن حمید الرویلی کے درمیان جی ایچ کیو میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دفاعی تعاون، سیکیورٹی اشتراک اور انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو مزید بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا، جو دونوں ممالک کے گہرے تعلقات کی بنیادی ستون ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کی عسکری قیادت نے دونوں ممالک کے درمیان دفاع، سیکیورٹی اور انسدادِ دہشت گردی کے شعبوں میں ’دیرینہ اور اسٹریٹجک‘ تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر گفتگو کی۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ یہ گفتگو چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور سعودی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف جنرل فیاض بن حمید الرویلی کے درمیان جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں ہونے والی ملاقات کے دوران ہوئی۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں بتایا کہ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی، جس میں بالخصوص پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور اسٹریٹجک عسکری تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز رہی۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق ملاقات میں دفاعی تعاون، سیکیورٹی اشتراک اور انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو مزید بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا، جو دونوں ممالک کے گہرے تعلقات کی بنیادی ستون ہیں۔
آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق معزز مہمان نے سعودی مسلح افواج کے ساتھ متعدد شعبوں میں پاکستان کے تعاون کو سراہا اور اس مضبوط شراکت کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ جی ایچ کیو پہنچنے پر جنرل فیاض بن حمید الرویلی نے یادگارِ شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔
واضح رہے کہ ستمبر میں اسلام آباد اور ریاض نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ کیا تھا، جس میں یہ عہد کیا گیا تھا کہ کسی بھی ملک پر حملہ دونوں پر جارحیت تصور کیا جائے گا۔
اسی ماہ کے اوائل میں سی جی ایس لیفٹیننٹ جنرل عامر رضا نے ریاض میں جنرل الرویلی سے ملاقات کی تھی جس میں اسٹریٹجک تعلقات کے فروغ اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدے کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
دونوں ممالک طویل عرصے سے ایک کثیر الجہتی تعلق کے حامل رہے ہیں جس کی بنیاد اسٹریٹجک عسکری تعاون، باہمی اقتصادی مفادات اور مشترکہ اسلامی ورثے پر ہے۔ ان تعلقات میں معاشی معاونت اور توانائی کی فراہمی بھی شامل ہے، جبکہ ریاض پاکستان کے لیے مالی امداد اور تیل کا اہم ذریعہ رہا ہے۔