جاپان نے ایک منفرد اور حیران کن ٹیکنالوجی متعارف کراکے ہر کسی کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، جس کے ذریعے ٹی وی اسکرین پر نظر آنے والے کھانوں کا ذائقہ براہِ راست انسانی زبان تک منتقل ہوجاتا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس تجرباتی ڈیوائس کو ٹیسٹ دی ٹی وی’‘ یا (ٹی ٹی ٹی وی) کا نام دیا گیا ہے، جسے ٹوکیو کی میجی یونیورسٹی کے پروفیسر ہومی مِیاشِتا نے اپنی تحقیقی ٹیم کے تعاون سے تخلیق کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ ٹی وی بظاہر ایک عام فلیٹ اسکرین جیسا دکھائی دیتا ہے، تاہم اس میں ذائقہ منتقل کرنے کا ایک خاص نظام نصب کیا گیا ہے، اس نظام میں دس بنیادی ذائقوں کا امتزاج استعمال کیا جاتا ہے، جن میں میٹھا، کھٹا، نمکین اور دیگر ذائقے شامل کئے گئے ہیں۔
یہ ذائقے مخصوص تناسب سے اسکرین پر ایک باریک تہہ یا اسپرے کی صورت میں منتقل کیے جاتے ہیں۔ ناظرین اس اسکرین پر زبان پھیر کر اس کھانے کا ذائقہ محسوس کر سکتے ہیں جو ٹی وی پر دیکھا جارہا ہو۔
پروفیسر ہومی مِیاشِتا کا کہنا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کا مقصد صرف تفریح نہیں بلکہ انسانی تجربات کو نئی جہت دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے دوران جب لوگ گھروں تک محدود ہو گئے تھے، اس وقت یہ احساس شدت سے ابھرا کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے بیرونی دنیا سے جڑنے کے نئے طریقے تلاش کیے جائیں۔
ان کے مطابق یہ نظام مستقبل میں لوگوں کو دنیا کے مختلف ممالک اور ثقافتوں کے کھانوں کا ذائقہ گھر بیٹھے محسوس کرنے کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔ یہ منصوبہ تقریباً 30 طلبہ پر مشتمل ایک تحقیقی ٹیم کے تعاون سے مکمل کیا گیا۔
پروفیسر مِیاشِتا کے مطابق ٹی ٹی ٹی وی کا ابتدائی پروٹوٹائپ گزشتہ برس تیار کیا گیا تھا، جبکہ اس کے کمرشل ورژن کی ممکنہ قیمت تقریباً ایک لاکھ جاپانی ین (تقریباً چھ سو 39 امریکی ڈالرز) رکھی جا سکتی ہے۔تاہم یہ ڈیوائس اس وقت عام صارفین کے لیے دستیاب نہیں اور اسے مزید بہتری اور جانچ کے مراحل سے گزارا جا رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ممکنہ استعمال صرف ٹی وی تک محدود نہیں رہیں گے۔
مستقبل میں اسے آن لائن کھانا پکانے کی تربیت، ریستورانوں کی ورچوئل مارکیٹنگ اور ذائقے کی بنیاد پر فاصلاتی تعلیم جیسے شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔