پاکستانی انجینیئرز اسامہ خان اور ان کی ٹیم نے مصنوعی ہاتھ تیار کرکے بہت سے معذوروں کو وہ خوشی دی ہے جس کو پانے کی خواہش انہیں بے چین کر دیتی تھی۔
پاکستانی انجینیئر اسامہ خان نے ہاتھوں سے معذور افراد کے لیے ایسے مصنوعی ہاتھ ایجاد کیے ہیں جو نہ صرف اصل ہاتھ کی طرح کام کرتے ہیں بلکہ اس کی خاص بات یہ ہے کہ ان کو اپنے دماغ کے سگنلز سے حرکت دی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک ملین لوگ ایسے ہیں جو ہاتھ یا پیر سے محروم ہیں، ہم گزشتہ 5 سال کے عرصے میں اب تک سو سے زائد افراد کو یہ مصنوعی ہاتھ لگا چکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دنیا کے جن ممالک میں ایسے ہاتھ لگائے جاتے ہیں ان کی مالیت 50 لاکھ روپے تک ہے جبکہ ہم نے اس کی قیمت 5 لاکھ روپے رکھی ہے کیونکہ اس کا نوے فیصد مٹیریل پاکستانی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسامہ خان نے بتایا کہ کسی حادثے کی صورت کے علاوہ یہ ہاتھ ان لوگوں کو بھی لگائے جاسکتے ہیں جو پیدائشی طور پر ہاتھوں سے معذور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب اس ہاتھ سے کمپیوٹر پر ٹائپنگ بھی کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ان مصنوعی ہاتھوں سے موٹر سائیکل بھی چلائی جاسکتی ہے، پین پکڑ کر لکھائی کرسکتے ہیں اور جیم جاکر 5 کلو تک وزن بھی اٹھایا جاسکتا ہے بلکہ کرکٹ بھی کھیل سکتے ہیں۔
بھارت سے متعلق ایک سوال پر ڈاکٹر اسامہ خان نے انکشاف کیا کہ اس شعبے میں بھارت ہم سے بہت پیچھے ہے، انہوں نے بھی یہ کوشش کی تھی تاہم وہ دماغی سگنلز سے اسے حرکت نہیں دے پائے البتہ پاؤں کی حرکت کے ذریعے وہ ہاتھ کو حرکت دیتے ہیں۔