ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب کی جانب سے فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کی تیار کردہ درجنوں اہم دستاویزی ویڈیوز خفیہ طور پر حذف کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹس کے مطابق یوٹیوب نے وہ ویڈیوز ہٹا دی ہیں جن میں غزہ میں اسرائیلی افواج کے مبینہ جنگی جرائم کے شواہد شامل تھے۔
امریکی نشریاتی ادارے ’دی انٹرسیپٹ‘ کے مطابق یوٹیوب نے حالیہ ہفتوں میں فلسطینی تنظیموں الحق، ال میزان سینٹر فار ہیومن رائٹس اور فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس — کے آفیشل چینلز کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے بند کر دیا۔
ان چینلز پر تقریباً 700 سے زائد ویڈیوز موجود تھیں جن میں اسرائیلی فضائی حملوں، انسانی حقوق کی پامالیوں اور شہریوں کے قتل عام سے متعلق دستاویزی شواہد شامل تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوٹیوب کی یہ کارروائی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کی ابتدائی تحقیقات شروع کی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے یوٹیوب کے اقدام کو “جانبدارانہ” اور “خطرناک” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی ویڈیوز کو ہٹانا متاثرہ فلسطینیوں کی آواز دبانے کے مترادف ہے جنہوں نے اسرائیلی بمباری میں اپنے خاندان کھوئے۔
تنظیم الحق کے ایک نمائندے نے کہا کہ "ہٹائی گئی ویڈیوز صرف شواہد نہیں تھیں بلکہ انصاف کے حصول کا ذریعہ تھیں۔ انہیں مٹانا دراصل جنگی جرائم کے ثبوتوں کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔"
دوسری جانب، یوٹیوب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ چینلز قانونی تقاضوں اور بین الاقوامی تجارتی پابندیوں کے تحت معطل کیے گئے۔
تاہم، ناقدین کے مطابق یہ فیصلہ سابق امریکی انتظامیہ کی پالیسیوں کا تسلسل معلوم ہوتا ہے، جن کے تحت ان بین الاقوامی اہلکاروں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی تھیں جو اسرائیلی کارروائیوں کی تحقیقات کر رہے تھے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ یوٹیوب کے اس اقدام نے ’ڈیجیٹل ریکارڈز‘ کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے، جو آئندہ بین الاقوامی تحقیقات کے لیے ضروری شواہد فراہم کر سکتے تھے۔
یوٹیوب کی جانب سے ویڈیوز ہٹائے جانے کے بعد انسانی حقوق کے کئی گروہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان ویڈیوز کو فوری طور پر بحال کیا جائے تاکہ جنگی جرائم کی آزادانہ تحقیقات ممکن ہو سکیں۔