ماہرین کا کہنا ہے کہ انتہا درجے پر پروسیس شدہ غذا (ultra-processed foods) کھانا ایک نشے کی صورت اختیار کرسکتا ہے بالکل ایسے جیسے سگریٹ وغیرہ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا، اسپین اور برازیل کے محققین نے مشترکہ طور پر ’برٹش میڈیکل جرنل‘ نامی جریدے میں اپنی تحقیق شائع کی جس میں انکشاف کیا گیا کہ انتہا درجے پر پروسیس کی گئیں خوراک کھانا سگریٹ یا شراب کی طرح ایک نشے یا لت کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔
محققین نے کھانے کی لت (food addiction) کی پیمائش کے لیے 35 سے زائد ممالک سے 281 مطالعات کا جائزہ لیا جس میں تجزیہ کرنے کے لیے 11 مختلف معیارات استعمال کیے گئے۔ تحقیق میں ان شرکا کو شامل کیا گیا جو پچھلے چند سالوں سے الٹرا پروسیس شدہ کھانے کھارہے تھے۔
محققین نے اوسطاً 14 فیصد بالغ، 12 فیصد بچے اور 32 فیصد موٹے افراد میں خوراک کی لت میں اضافہ پایا۔ الٹرا پروسیس شدہ کھانوں میں خالص کاربوہائیڈریٹ اور اضافی چکنائی ہوتی ہے۔ یہ دونوں دماغ میں ڈوپامائن کی مقدار خارج کرتے ہیں جیسے سگریٹ پینے یا شراب نوشی کے دوران خارج ہوتا ہے جو تسکین کے جذبات کو بڑھا دیتا ہے۔
تاہم دوسری جانب اگر قدرتی کھانوں کی بات کی جائے تو ان میں چکنائی یا کاربوہائیڈریٹ کی سطح بہت کم یا بالکل نہیں ہوتی۔ مثال کے طور پر سیب میں کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں لیکن چکنائی بہت کم ہوتی ہے اور مچھلی میں چکنائی ہوتی ہے لیکن کاربوہائیڈریٹ صفر ہوتے ہیں۔