توانائی کا حصول، آتش فشاں میں کھدائی کا نیا منصوبہ تیار

توانائی کا حصول، آتش فشاں میں کھدائی کا نیا منصوبہ تیار فائل فوٹو توانائی کا حصول، آتش فشاں میں کھدائی کا نیا منصوبہ تیار

یورپی ملک آئس لینڈ آتش فشاں کے میگما چیمبر تک ڈرل کرکے سائنسی تاریخ میں ایسا کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بننے کی تیاری کر رہا ہے۔

سال 2026 میں آئس لینڈ کے کریفلا میگما ٹیسٹ بیڈ (کے ایم ٹی) منصوبے کے تحت ملک کے شمال مشرق میں موجود کریفلا آتش فشاں کے میگما چیمبر تک کھدائی کی جائے گی۔

یہ چیمبر، جو سطح زمین سے ڈیڑھ سے تین کلو میٹر کے درمیان گہرائی میں موجود ہے، آئس لینڈ کے گھروں اور عمارتوں کے لیے لا محدود جیو تھرمل توانائی فراہم کرے گا۔
ماہرین کے مطابق اس حصے کے انتہائی گرم (1300 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا درجہ حرارت) ہونے کےباوجود یہ طریقہ محفوظ ہے اور ایسا کرنا آتش فشاں پھٹنے کے کسی دوسرے واقعے کا سبب نہیں ہوگا۔

پروجیکٹ مینیجر جورن تھور کے مطابق زمین کے مرکز تک پہنچنے کے لیے یہ پہلا سفر ہوگا۔

آئس لینڈ پہلے بھی جیو تھرمل توانائی (وہ توانائی جو زمین کے اندر بنتی ہے) نکال رہا ہے تاکہ ٹربائن چلا کر بجلی پیدا کر سکے۔ آئس لینڈ کے جیو تھرمل پاور پلانٹ ڈیرھ کلو میٹر سے زیادہ کی گہرائی میں کنویں کھودتے ہیں تاکہ گرم آبی بخارات نکال سکیں جن کو بعد ازاں سیپریٹرز میں مائع پانی اور بھانپ کی صورت علیحدہ کر لیا جاتا ہے۔

اس بھانپ کو ٹربائن سے گزار کر بجلی پیدا کی جاتی ہے لیکن اس میں انتہائی معمولی مقدار میں توانائی حاصل کی جاتی ہے۔ یہ جیو تھرمل توانائی فاسل ایندھن کے پاور پلانٹ کی بھانپ کے مقابلے میں قدرے ٹھنڈی (250 ڈگری سینٹی گریڈ اور 450 ڈگری سینٹی گریڈ بالترتیب)ہوتی ہے۔

یونیورسٹی آف الاسکا کے ماہرِ آتش فشاں جون ایکلبرجر کے مطابق کم درجہ حرارت پر یہ بھانپ کافی غیر مؤثر ہوتی ہے اس لیے انتہائی گرم جیو تھرمل بنانے کی کوشش دلچسپ ہے۔ میگما چیمبر سے بلند درجہ حرارت پر اس بھانپ کو نکالنے سے زیادہ طاقتور توانائی مل سکتی ہے۔

install suchtv android app on google app store