کراچی میں مین ہول میں گرنے والا بچہ ابھی تک نہ مل سکا، علاقہ مکین سراپا احتجاج

گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب اتوار کی رات کھلے مین ہول میں گرنے والا کمسن بچہ اب تک تلاش نہ کیا جاسکا فائل فوٹو گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب اتوار کی رات کھلے مین ہول میں گرنے والا کمسن بچہ اب تک تلاش نہ کیا جاسکا

گلشن اقبال نیپا چورنگی کے قریب اتوار کی رات کھلے مین ہول میں گرنے والا کمسن بچہ اب تک تلاش نہ کیا جاسکا۔ ریسکیو ٹیموں اور علاقہ مکینوں کی جانب سے تلاش کا کام جاری ہے، جب کہ شہریوں نے انتظامیہ کی غفلت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ بچہ مین ہول میں گرنے کے فوراً بعد ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا تھا، مگر ابتدائی کوششوں کے باوجود ضروری مشینری دستیاب نہ ہونے کے باعث تلاش کا عمل رات گئے روکنا پڑا۔

ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کھدائی کے لیے مطلوب آلات موجود نہیں تھے اور نہ ہی کسی سرکاری ادارے نے مدد فراہم کی۔

بعد ازاں علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ہیوی مشینری حاصل کی اور مین ہول کے اطراف کھدائی شروع کی۔

لاپتہ ہونے والے 3 سالہ بچے کی شناخت ابراہیم ولد نبیل کے نام سے ہوئی ہے، جو والدین کے ساتھ قریبی ڈیپارٹمنٹل اسٹور خریداری کے لیے آیا تھا۔

شاپنگ کے بعد باہر نکلتے ہی ابراہیم ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور بغیر ڈھکن والے مین ہول میں گر گیا۔

بچے کے والد نے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل پارک کر رہے تھے کہ اسی دوران ابراہیم پیچھے آیا اور کھلے گٹر میں جا گرا۔ بچے کے دادا کے مطابق ابراہیم والدین کا اکلوتا بیٹا ہے جو انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کا شکار ہوا۔

افسوسناک واقعے کے بعد علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ مشتعل شہریوں نے نیپا چورنگی پر احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کردیں اور ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کردی۔

حسن اسکوائر اور جامعہ کراچی جانے والے راستے بھی بند ہوگئے، جب کہ احتجاج کے دوران ایک میڈیا وین پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

دوسری جانب سندھ حکومت نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کے مطابق مین ہول پر ڈھکن کیوں نہیں تھا، اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

install suchtv android app on google app store